گندم کے تصدیق شدہ بیج کی بروقت ترسیل یقینی بنائی گئی

newsdesk
5 Min Read
وفاقی محکمہ نے صوبائی تعاون سے تصدیق شدہ گندم بیج اور آٹے کی ترسیل میں رکاوٹوں کو دور کر کے بوائی کے شیڈول کو برقرار رکھا۔

وفاقی وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے تحت ہونے والی حکمتِ عملی اور صوبائی تعاون کے نتیجے میں گندم کے تصدیق شدہ بیج اور آٹے کی بین الصوبائی ترسیل کو معمول کے مطابق جاری رکھا گیا۔ وفاقی سیکرٹری امیر محی الدین کی صدارت میں 29 اکتوبر کو شروع ہونے والی اجلاس کی لائحہ عمل پر 5 اور 12 نومبر کو نظرِ ثانی کے اجلاس بھی منعقد کیے گئے، جن میں متعلقہ صوبائی محکموں اور وفاقی ضلعی نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں صوبائی زرعی محکمے، خوراک کے محکمے، پرائس کنٹرول و کموڈیٹی مینجمنٹ کے نمائندے اور بیج کی تصدیق و اندراج پر کام کرنے والے وفاقی اداروں کے عہدیداران نے حصہ لیا اور بیج کی ترسیل میں رونما ہونے والی رکاوٹوں پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ شرکا نے تصدیق شدہ بیج کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے داخلی و خارجی پوائنٹس پر نگرانی مضبوط کرنے اور ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد پر اتفاق کیا۔بلوچستان کے لیے مخصوص ہدف کے مطابق پانچ لاکھ ہیکٹر تک بیج کی فراہمی کے تقاضے پورے کرنے کے لیے روزانہ تقریباً پچاس ہزار تھیلوں کی ضرورت بتائی گئی، تاہم تفتیش کے آغاز تک روزانہ صرف بارہ سے تیرہ ہزار تھیلے پہنچ رہے تھے، جس کے باعث بعض اضلاع میں بوائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ اسی طرح خیبر پختونخوا سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ رامک چیک پوسٹ پر تقریباً سو سے زائد ٹرک رُک گئے تھے جس سے کسانوں کو بروقت تصدیق شدہ بیج مہیا نہیں ہو پا رہے تھے۔سندھ میں بیج کی ضروریات کا تخمینہ تین اعشاریہ سات ملین میٹرک ٹن لگایا گیا تھا جب کہ 29 اکتوبر تک صرف اُنیس ہزار آٹھ سو میٹرک ٹن منتقل ہو سکا، جس پر متعلقہ صوبائی اور وفاقی اداروں نے فوری رابطہ کر کے خامیوں کو دور کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ ریاستی سطح پر بیج کی طلب و رسد میں اس فرق کو کم کرنے کے لیے وفاقی اداروں اور بیج فراہم کرنے والی کمپنیوں کے مابین رابطہ تیز کیا گیا۔وزارت نے جعلی بیج اور آٹے کے نام پر ناقص اشیاء کی ترسیل کے بھی رپورٹس پر فوری نوٹس لیا اور تمام داخلی ترسیلات کی سخت جانچ پڑتال کے احکامات جاری کیے تاکہ جعلی بیج کی گردش روکی جا سکے۔ اسی سلسلے میں وفاقی سیڈ سرٹیفیکیشن و رجسٹریشن کے اہلکاروں اور صوبائی ٹیموں کو بنیادی داخلی مقامات پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ تصدیق اور دستاویزات کی جانچ موقع پر ہو سکے اور رکاوٹیں فوراً دور ہوں۔اجلاس میں یہ اصول بھی طے پایا کہ تصدیق شدہ کانوائے نوٹس کے تحت بیج کی بین الصوبائی ترسیل کے لیے مقررہ ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے گا اور ہر صوبہ روزانہ بنیادوں پر بیج اور آٹے کی ترسیل کے اعداد و شمار وفاقی وزارت کو ارسال کرے گا۔ وزارت ہفتہ وار پیش رفت رپورٹ جاری کرے گی اور عمل درآمد کی نگرانی کے لیے ہفتہ وارہ اجلاس منعقد کرے گی۔مزید یہ کہ مشترکہ ٹیمیں جعلی بیج کی تلاش اور احتکار کی روک تھام کے اقدامات جاری رکھیں گی جبکہ آٹے کی نقل و حمل کو آسان بنا کر مصنوعی قلت یا قیمتوں میں اضافے کے خطرات کو کم کیا جائے گا۔ پنجاب کو ہدایت دی گئی کہ رامک اور دیگر مقامات پر پھنسے ہوئے سو سے زائد ٹرکوں کی فوری کلیئرنس یقینی بنائے تاکہ بیج کی ترسیل میں مزید تاخیر نہ ہو۔قابلِ ذکر ہے کہ وفاقی سیکرٹری امیر محی الدین کی قیادت میں کیے گئے بروقت اقدام اور صوبائی محکموں کی جانب سے طے شدہ ایس او پیز کے نفاذ کے باعث ترسیل کے مسائل کو جلد حل کر لیا گیا اور 12 نومبر تک تمام صوبوں نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ ملک بھر میں تصدیق شدہ گندم کے بیج کی ترسیل بلا تعطل جاری ہے۔ اس عمل نے بوائی کے شیڈول کو برقرار رکھنے اور فصل کی پیداوار کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے