علی نواز چوک کے قریب روزانہ کچرا جلنے سے فضا آلودہ، طلبہ اور شہری اذیت میں مبتلا
تحریر: ندیم عمر
راولپنڈی: چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ (CCB) کے وارڈ نمبر 1 میں واقع علی نواز چوک کے قریب روزانہ جلتے ہوئے کچرے کے ڈھیر نے علاقے کے مکینوں اور راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی (RMU) کی طالبات کے لیے زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ٹائر مارکیٹ کے سامنے واقع یہ کچرا پھینکنے کا مقام اب زہریلے دھوئیں اور بدبو کا مستقل مرکز بن چکا ہے، جس سے ماحولیاتی اور صحت عامہ کے سنگین مسائل جنم لے رہے ہیں۔
شہریوں اور عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے روزانہ صبح کچرے کو آگ لگا دی جاتی ہے، جس کا دھواں پورے دن فضا میں پھیلا رہتا ہے۔ راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کa گرلز ہاسٹل، جو اس ڈمپ کے بالکل پیچھے واقع ہے، کی طالبات نے شکایت کی ہے کہ حالات ناقابلِ برداشت ہو چکے ہیں۔
ایک طالبہ حنا شاہ نے بتایا، “ہم ہر صبح دھوئیں میں سانس لیتے ہیں، سانس لینا مشکل ہوتا جا رہا ہے، کئی لڑکیوں کو کھانسی اور سینے میں درد کی شکایت ہے۔” دوسری طالبہ عائشہ خالد نے کہا کہ “جو لڑکیاں پہلے ہی دمے اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا تھیں، ان کی حالت مزید خراب ہو رہی ہے۔”
علاقے کے دکانداروں اور مکینوں نے بھی اسی مسئلے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ محمد عمران، جو ٹائر مارکیٹ میں دکان چلاتے ہیں، نے بتایا کہ “اکثر یہ آگ خود کنٹونمنٹ بورڈ کے صفائی کے عملے کی لگائی ہوتی ہے تاکہ کچرے کی مقدار کم کی جا سکے۔ جب ہم روکتے ہیں تو وہ ہماری بات ان سنی کر دیتے ہیں یا دوسروں پر الزام لگا دیتے ہیں۔ جلتے ہوئے پلاسٹک اور ربڑ کی بدبو سے کام کرنا محال ہو جاتا ہے۔”
مقامی شہریوں اسد علی، سجاد حسین، اور راشد محمود نے بتایا کہ علاقے میں کچرا اٹھانے کا کوئی باقاعدہ نظام نہیں۔ صفائی کا عملہ دو یا تین دن بعد، وہ بھی شام کے وقت، کچرا اٹھاتا ہے۔ “علاقہ گھنٹوں دھوئیں میں ڈوبا رہتا ہے۔ بچے، بزرگ اور خواتین سب سانس کی تکالیف اور گلے کی انفیکشن میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ صورتحال دن بدن بدتر ہو رہی ہے،” اسد علی نے بتایا۔
علاقے کے بزرگ شہری نصیر احمد نے توجہ دلائی کہ صفائی کا عملہ نہ تو تربیت یافتہ ہے اور نہ ہی کھلے عام کچرا جلانے کے خطرات سے آگاہ۔ انہوں نے کہا، “یہ لوگ نہیں جانتے کہ پلاسٹک، ربڑ اور دیگر مواد جلانے سے کتنے خطرناک کیمیکل پیدا ہوتے ہیں۔ ان ملازمین کو فضائی آلودگی، ماحولیاتی تحفظ اور صحت کے خطرات کے بارے میں تربیت دینا ضروری ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ عملہ فضائی آلودگی کے نقصانات سے واقف ہو۔”
ماہرینِ ماحولیات کے مطابق، کچرے کو جلانے سے ڈائی آکسنز اور کاربن مونو آکسائیڈ جیسے زہریلے مادے فضا میں خارج ہوتے ہیں، جو نہ صرف ہوا کے معیار کو تباہ کرتے ہیں بلکہ سانس اور دل کی بیماریوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ ایک مقامی شہری حمزہ ملک نے بتایا، “دھواں پورے علاقے، اسکولوں اور RMU ہاسٹل تک پھیل جاتا ہے۔ یہ ایک ماحولیاتی تباہی بنتی جا رہی ہے، اور حکام کی خاموشی ناقابلِ قبول ہے۔”
شہریوں، طلبہ، اور دکانداروں کی متعدد شکایات کے باوجود چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی کوئی عملی اقدام اٹھایا ہے۔ شہریوں نے سی ای او چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ اور ضلعی انتظامیہ راولپنڈی سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ کھلے عام کچرا جلانے پر پابندی عائد کی جائے اور صفائی کے عملے کو محفوظ اور تربیت یافتہ ویسٹ مینجمنٹ طریقے اپنانے کی تربیت دی جائے۔
News Link: https://www.peakpoint.pk/en/2025/10/29/end-garbage-burning-ali-nawaz-chowk/

