ابرار نیاز نے ادارہ علومِ ارضی، جامعہ آزاد جموں و کشمیر میں ایک نیا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے کم عمر سپروائزر کے طور پر دو اسکالرز کو کامیابی سے پی ایچ ڈی دلائی ہے، جو ادارے کی تاریخ میں ایک قابلِ ذکر سنگ میل شمار کیا جا رہا ہے۔ یہ اعزاز ان کی طویل تحقیقی اور تعلیمی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے اور جامعہ کے لیے باعثِ فخر ہے۔ڈاکٹر ابرار نیاز کا تعلق ضلع باغ کے گاٶں ریربن سے ہے۔ انھوں نے ایف ایس سی گورنمنٹ کالج باغ سے، ایم ایس سی بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد سے، ایم فل قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے اور پی ایچ ڈی جامعہ آزاد جموں و کشمیر مظفرآباد سے مکمل کی۔ ان کے تعلیمی سفر اور مرتبے نے انہیں زیرزمین پانی اور ماحولیاتی جیوفزکس جیسے اہم شعبوں میں نمایاں مقام دلوایا ہے۔2011 میں تدریسی سفر کے آغاز کے بعد ڈاکٹر ابرار نیاز نے اب تک 25 ایم ایس اور 2 پی ایچ ڈی طلبا کی کامیاب نگرانی کی ہے، اور ان کے زیرِ نظر تحقیقاتی موضوعات خاص طور پر زیرزمین پانی کے وسائل، ہائڈروجیولوجی اور ماحولیاتی جیوفزکس پر مرکوز رہے ہیں۔ ابرار نیاز کی رہنمائی میں تحقیق نے علاقے کے پانی کے انتظام اور ماحولیاتی استحکام کے حوالے سے اہم علمی مواد فراہم کیا ہے۔ان کے زیرِ اہتمام دس سے زائد تحقیقی منصوبے مؤثر نتائج پیش کرتے ہیں جن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے این آر پی یو منصوبے، قدرتی وسائل کا انتظام، لینڈ سلائیڈز اور پانی کے ذخائر جیسے موضوعات شامل ہیں۔ ڈاکٹر ابرار نیاز نے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پروجیکٹ میں تکنیکی ناکامیوں کی وجوہات کا تجزیہ کر کے بحالی کے عملی سفارشات بھی فراہم کیں جبکہ یونیورسٹی کے گیارہ کنسلٹنسی پروجیکٹس میں سے دس ان کی قیادت میں مکمل ہوئے۔ عوامی خدمت کے سلسلے میں انہوں نے آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں ستر سے زائد کنویں نصب کروا کر سینکڑوں خاندانوں کو صاف پانی پہنچایا۔29 اکتوبر 2025 کو ڈاکٹر ابرار نیاز کے زیرِ نگرانی اسکالر علی یوسف خان اور منصور اعوان نے آزاد کشمیر میں زیرزمین پانی کی استعداد و معیار پر تحقیق مکمل کی، جس کے دفاعی امتحان میں چین، جاپان اور پاکستان کے معروف ماہرین نے شرکت کی۔ ابرار نیاز تدریسی و انتظامی فرائض میں بھی سرگرم ہیں اور ہائڈروجیولوجی، گراؤنڈ واٹر ماڈلنگ اور ایکسپلوریشن جیوفزکس کے کورسز پڑھاتے ہوئے امتحانی کمیٹی کے چیئرمین اور کوالٹی اینہانسمنٹ سیل کے فوکل پرسن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، جس نے ادارے کی علمی اور سماجی قدر میں اضافہ کیا ہے۔
