ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی ڈپٹی ڈائریکٹر پر سرکاری گاڑی چوری اور کروڑوں کی خوردبرد کے الزامات میں دو مقدمات درج
ہیلتھ سروسز اکیڈمی ایک بڑے تنازع کا شکار ہو گئی ہے جب اس کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عائشہ کے خلاف دو الگ مقدمات درج کیے گئے — ایک سرکاری گاڑی چوری کے الزام میں اور دوسرا کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد پر۔ یہ معاملہ اکیڈمی کی اعلیٰ قیادت اور ڈاکٹر عائشہ کے درمیان شدید الزامات کے تبادلے میں بدل گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی برطرف شدہ ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عائشہ کے خلاف سرکاری گاڑی ہتھیانے کے الزام میں نیا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمہ تھانہ بنی گالہ میں ایچ ایس اے کے چیف لیگل ایڈوائزر اے عمار سہری کی درخواست پر درج کیا گیا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سفید رنگ کی ایم جی زیڈ ایس گاڑی (رجسٹریشن نمبر GAK-880 ICT، ماڈل 2021) ایک بار کے سرکاری استعمال کے لیے دی گئی تھی مگر بارہا نوٹسز اور عوامی انتباہات کے باوجود واپس نہیں کی گئی۔
یہ ڈاکٹر عائشہ کے خلاف دوسرا مقدمہ ہے۔ اس سے قبل ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایچ ایس اے کے پراجیکٹس کے فنڈز سے کروڑوں روپے غیر قانونی طور پر نکالے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مالی بے ضابطگیوں میں ملوث رہیں جس سے ادارے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔
ادارے کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ جب ان کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات شروع ہوئیں تو ڈاکٹر عائشہ نے جوابی کارروائی کے طور پر وائس چانسلر کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کرایا۔ اس اقدام نے ادارے کے اندر کشیدگی کو مزید بڑھا دیا اور دونوں جانب سے الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ تنازع حکومتی اداروں میں شفافیت، احتساب اور بہتر انتظامی ڈھانچے کی ضرورت پر سوال اٹھا رہا ہے۔ دونوں مقدمات کی تحقیقات جاری ہیں۔

