یو ایچ سی سروس کوریج انڈیکس میں اضافہ

newsdesk
5 Min Read
وزارتِ صحت نے یو ایچ سی سروس کوریج انڈیکس ۲۰۱۵ کے ۴۰ سے بڑھ کر ۲۰۲۴ میں ۵۴٫۷ بتایا، مگر رفتار تیز کرنے کی ضرورت برقرار ہے

وزارتِ قومی صحت، ضوابط اور ہم آہنگی نے یونیورسل ہیلتھ کوریج ڈے کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ ملک گیر یو ایچ سی سروس کوریج انڈیکس میں نمایاں بہتری درج کی گئی ہے۔ سن ۲۰۱۵ میں جو بنیادی اسکور چار دہائی تھا، وہ ۲۰۲۴ میں بڑھ کر ۵۴٫۷ تک پہنچ گیا ہے، تاہم گزشتہ سال کے مقابلے سالانہ اضافہ محدود رہنے کی وجہ سے تیز رفتار اقدامات کی ضرورت واضح ہے۔وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے نتیجے جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سب کے لیے معیاری اور قابلِ رسائی طبی خدمات یقینی بنانے کے عزم پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ عوامی خدمات گھر کی دہلیز تک پہنچیں، معیار بہتر ہو اور طبی خرچ ایسے ہوں کہ کوئی خاندان مالی بوجھ میں نہ پھنسے۔ وزیرِ صحت نے نئی قومی صحت و آبادی پالیسی ۲۰۲۶ تا ۲۰۳۵ کا ذکر کیا جس کا ہدف شراکت، ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے ذریعے بنیادی صحت کی فراہمی کو مستحکم کرنا ہے۔یو ایچ سی سروس کوریج کے صوبائی اور ضلعی مراکز میں نتائج مخلوط تصویر پیش کرتے ہیں۔ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری سب سے زیادہ اسکور کے ساتھ ۶۲ ریکارڈ کر رہی ہے۔ پنجاب کا اسکور ۵۵٫۲، خیبر پختونخوا ۵۳٫۵، سندھ ۵۱٫۴، گلگت بلتستان ۴۹٫۷، آزاد جموں و کشمیر ۴۹٫۵ اور بلوچستان ۳۸٫۸ رہا۔ مجموعی تصویریت میں ۴۵ اضلاع کا اسکور ۴۰ سے کم ہے، ۳۹ اضلاع کا اسکور ۴۰ تا ۴۹ کے درمیان، ۶۵ اضلاع ۵۰ تا ۵۹ میں اور محض ۹ اضلاع نے ۶۰ یا اس سے زائد اسکور حاصل کیا ہے، جو ۲۰۳۰ کے لیے مقرر شدہ ۸۰ کے ہدف تک پہنچنے میں بڑے فرق کی عکاسی ہے۔مختلف کیٹیگریوں میں اضلاع کے درمیان تفاوت نمایاں ہے۔ تولیدی، مادری، نوزائیدہ اور بچوں کی صحت کے شعبے میں جہلم نے ۷۸٫۴ کے ساتھ سبقت لی، ہنزہ اور لاہور بھی اس فہرست میں اوپر رہے۔ وبائی امراض کے زمرے میں ڈائمر ۷۰٫۱ کے ساتھ پیش پیش رہا، جبکہ پشاور اور حیدر آباد بھی نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ غیر متعدی بیماریوں کے بارے میں ڈیٹا میں واضح خلا پایا گیا جو آئندہ تفصیلی تجزیے کے لیے مزید تفریق اور ڈیٹا کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ سروس صلاحیت اور رسائی کے شعبے میں کراچی ساؤتھ سبقت رکھتا ہے، اس کے بعد اسلام آباد اور ایبٹ آباد کا نام آتا ہے۔وفاقی وزیرِ مملکت برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد نے کہا کہ حکومت صحت کے نظام کو مضبوط کرنے اور عوامی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے پرعزم ہے اور یو ایچ سی سروس کوریج ہر خاندان کو غربت سے بچانے کی بنیادی شرط ہے۔ وفاقی سیکرٹری صحت حمید یعقوب شیخ نے وفاق اور صوبوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی، طبی اداروں اور کمیونیٹی شراکت کو تیز کرنا ضروری قرار دیا تاکہ قابلِ اعتماد، سستی اور دستیاب طبی سہولیات عوام تک پہنچ سکیں۔تقنیقی معاونت برطانیہ کے ایویڈنس فار ہیلتھ پروگرام اور عالمی ادارۂ صحت نے فراہم کی ہے۔ برطانیہ کے صحت و تعلیم محکمے کی نمائندہ ماریا وائرڈ نے برطانیہ کی مستقل حمایت کو دہرایا اور کہا کہ یو ایچ سی مساوات اور ملک کی مزاحمت کی بنیاد ہے اور کسی کو بھی بنیادی طبی خدمات تک رسائی کے باعث مالی بوجھ کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ عالمی ادارۂ صحت کے نمائندہ ڈاکٹر لو داپینگ نے حکومت کی مستقل کوششوں کو سراہا اور کہا کہ قومی ترجیحات، شواہد اور شراکت داروں کی معاونت کو ہم آہنگ کرنا تیز پیش رفت کے لیے ضروری ہے۔حاصل کلام یہ ہے کہ یو ایچ سی سروس کوریج میں حالیہ بہتری قابلِ ستائش ہے مگر رفتار بڑھانے، اضلاع کے درمیان فرق کم کرنے اور خاص طور پر غیر متعدی بیماریوں کے لیے مفصل ڈیٹا اکٹھا کر کے پالیسیاں ترتیب دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ۲۰۳۰ تک مقررہ اہداف کی جانب حقیقی تقدم ممکن ہو سکے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے