ہارون اختر خان سے ترکی کے کاروباری وفد کی ملاقات میں نجی اور سرکاری شعبے کے نمائندوں نے شرکت کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ اجلاس میں سی ای او پی آئی ڈی سی، سی ای او سمیڈا، سی ای او انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ سمیت مختلف اداراتی نمائندے موجود تھے جنہوں نے مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع اور سرمایہ کاروں کے لیے سہولتوں پر زور دیا۔اجلاس میں پاکستان اور ترکی کے درمیان جوائنٹ وینچرز، سرمایہ کاری کے شعبوں اور ترک سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے طریق کار پر بحث ہوئی۔ ہارون اختر خان نے بتایا کہ وزیراعظم کا وژن برادر ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانا ہے اور تجارتی حجم بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان موجودہ تجارت ایک ارب ڈالر کے قریب ہے جبکہ اسے پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے، یہ نقطہ بھی اجلاس میں زیرِ بحث آیا۔ترک وفد نے اعلان کیا کہ ایل سی ڈبلیو سمیت متعدد ترک ٹیکسٹائل برانڈز پاکستان میں مارکیٹ میں داخل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وفد نے اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں ترک بینک کھولنے کی درخواست پیش کی۔ ہارون اختر خان نے اس یقین دہانی کرائی کہ ترک سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خطوطِ کریڈٹ اور بینکنگ سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے راستے ہموار ہوں۔پاکستان کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ریگولیٹری اصلاحات لا رہا ہے اور لینڈ لیز پالیسی سرمایہ کاروں کو صنعت لگانے میں مدد دیتی ہے۔ ترک وفد نے استنبول–تہران–اسلام آباد تجارتی راہداری کے عمل کو تیز کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور دونوں جانب سے اس حوالے سے تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔قومی صنعتی پالیسی وزیراعظم کی ہدایت پر تیار کی گئی ہے اور اس میں سرمایہ کاروں کے لیے سہولیات شامل کرنے کا خاص اہتمام کیا گیا ہے، ترک سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے ایک خصوصی کمیٹی بھی قائم کی گئی۔ ملاقات میں وسیع شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور تعاون پر اتفاق رائے پیدا ہوا اور دونوں ممالک کے تعلقات کو گہرائی دینے کی راہ ہموار کرنے پر زور دیا گیا۔
