تاشقند میں صنعتی تعاون کو فروغ دینے کا دورہ

newsdesk
3 Min Read
خصوصی معاون وزیراعظم ہارون اختر خان کا تاشقند دورہ، ٹیکنو پارک اور فارما پارک میں صنعتی تعاون، توانائی و ادویات میں مشترکہ منصوبوں پر بات چیت۔

تاشقند کے فارما پارک اور ٹیکنو پارک کا دورہ کرتے ہوئے خصوصی معاونِ وزیراعظم برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے پاکستان اور ازبکستان کے مابین صنعتی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے پر زور دیا۔ اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان صنعتی و تکنیکی روابط کو مستحکم کرنا اور باہمی مفاد کے تحت مشترکہ پیداوار کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔

ٹیکنو پارک میں ہارون اختر خان نے جدید گھریلو اور برقی آلات کی پیداوار کو نہایت قابلِ ستائش قرار دیا اور کہا کہ ایسے منصوبے صنعتی تعاون کو تقویت دیں گے۔ ہارون اختر خان نے خاص طور پر شمسی توانائی سے متعلق حل کی مشترکہ تیاری کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ شمسی گرم پانی کے ہیٹر کی مشترکہ پیداوار دونوں ممالک کے عوام کے لیے سستی توانائی کے فوائد لا سکتی ہے۔

دورانِ ملاقات توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں جدید گیس اور بجلی کے میٹرز کی مشترکہ تیاری پر بھی گفت و شنید ہوئی۔ اس موقع پر صنعتی تعاون کے فروغ کو مقامی صنعتوں کی صلاحیت بڑھانے اور توانائی کے نظام کو مؤثر بنانے کے تناظر میں ضروری قرار دیا گیا تاکہ مقامی ضرورت کے ساتھ ساتھ برآمد کے مواقع بھی پیدا ہو سکیں۔

فارما پارک کے حوالے سے ہارون اختر خان نے کہا کہ پاکستان کی دواسازی صنعت کے لیے ازبکستان میں اجازت نامہ اور تصدیق کے عمل کو آسان بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ادویات کی تصدیق اور معیار سازی کے عمل کو بہتر بنانے سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستانی صنعت کو بین الاقوامی معیاروں کے مطابق تیار کیا جا سکے گا۔

ہارون اختر خان نے کہا "ٹیکنالوجی اور صنعت میں باہمی تعاون سے دو طرفہ تعلقات نئی بلندیوں کو پہنچ سکتے ہیں” اور اس تعاون کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ مجموعی طور پر اس دورے میں صنعتی تعاون، توانائی کے حل اور ادویات کی معیاری تیاری کو مرکزی ترجیحات کے طور پر سامنے رکھا گیا۔

دریں اثنا، دونوں طرف کے حکام نے مشترکہ منصوبوں کی عملی تگ و دو اور اجازت ناموں کے عمل کو تیز کرنے کے لیے مزید تکنیکی مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا، جس سے مستقبل میں صنعتی تعاون کے نئے مواقع سامنے آنے کی توقع ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے