13 نومبر 2025 کو تنظیم برائے پائیدار معاشرتی ترقی اور ادارہ برائے سماجی و ثقافتی مطالعات جامعہ پنجاب نے ایک اعلیٰ سطحی پالیسی ڈائیلاگ منعقد کیا جس کا مقصد ملک میں غذائی تحفظ، غذائیت اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے تناظر میں غذائی تکمیل اور غذائی گورننس کو مضبوط بنانا تھا۔شرکاء نے واضح کیا کہ غذائی تکمیل کو قومی پالیسیوں میں شامل کرنا ضروری ہے تاکہ غذائی سلامتی اور غذائیت کے درمیان براہِ راست تعلق کو موثر طریقے سے حل کیا جا سکے۔ منتخب عوامی نمائندے، ماہرین، عملی کارکنان اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے اس مقصد کے لیے یکجہتی کا اظہار کیا۔تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر فرحان نوید یوسف اور سید کوثر عباس نے شرکاء کو موضوع کی سائنسی اور پالیسی نوعیت کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ ممبران پنجاب اسمبلی مسز ازمہ کاردار اور محمد عون حمید نے ریاستی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو غذائی اشیاء تک غذایت بخش رسائی یقینی بنانی چاہیے اور فورٹیفیکیشن کے لیے قانون سازی کو تیز کرنا ہوگا۔فنی ماہرین پروفیسر ڈاکٹر شنوار وسیم علی، پروفیسر ڈاکٹر احمد عثمان اور ڈاکٹر مہناز راشد نے سائنس، پالیسی اور گورننس کے خلا اجاگر کیے اور کہا کہ نگرانی کے میکانزم مضبوط کیے بغیر کسی بھی منصوبے کا مستقل فائدہ یقینی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کثیر فریق فکری شمولیت اور شفاف مانیٹرنگ کے نفاذ پر زور دیا۔شرکاء نے اتفاق کیا کہ موثر قانون سازی، کارگر نگرانی اور محکمہ جاتی و غیر محکماتی تعاون کے بغیر غذائی تکمیل قومی اولیت نہیں بن سکتی۔ اس ڈیالوگ نے واضح طور پر یہ پیغام دیا کہ غذائی گورننس میں بہتری کے لیے سیاسی ارادے اور عملی اقدامات دونوں لازم ہیں۔معزز شرکاء نے آئندہ لائحہ عمل کے لیے مل کر کام کرنے، قانون سازی کو فعال کرنے اور نگرانی کے نظام کو مربوط کرنے کی تجویز دی تاکہ ملک میں چھپی ہوئی غذائی قلت کا تدارک ممکن بنایا جا سکے اور عوام کو صحت مند خوراک تک قابلِ اعتماد رسائی میسر ہو۔
