راولپنڈی میں کھیلوں کے میدانوں کی قلت نے بچوں اور نوجوانوں کے لیے محفوظ کھیل کے مواقع محدود کر دیے ہیں اور وہ قبرستان، کھلے پلاٹ، گلیاں اور مصروف سڑکوں پر کرکٹ اور دیگر کھیل کھیلنے پر مجبور ہیں۔ اس صورتحال کے نتیجے میں نہ صرف حادثات کا خطرہ بڑھا ہے بلکہ متعدد سماجی اور معاشرتی مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ظہیر احمد اعوان، چیئرمین سٹیزن ایکشن کمیٹی، نے عوامی شکایات کی روشنی میں ڈھوک کھبہ قبرستان کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اندرونِ شہر موجود بیشتر سرکاری کھیلوں کے میدان یا تو بند پڑے ہیں یا انہیں کمرشل بنیادوں پر کرائے پر دے دیا گیا ہے، جس کے باعث غریب اور متوسط طبقے کے بچوں کے لیے کھیلنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کرکٹ اور دیگر کھیلوں کے گراؤنڈز کی بھاری فیسیں ادا نہیں کر سکتی، اس لیے وہ خطرناک جگہوں پر کھیلنے پر مجبور ہیں جہاں کسی بھی وقت بڑا حادثہ پیش آ سکتا ہے۔ کھیلوں کے میدانوں کی عدم دستیابی نوجوانوں کو مثبت مصروفیات سے دور کر رہی ہے اور اس کے منفی اثرات معاشرتی سطح پر دکھائی دے رہے ہیں۔ظہیر احمد اعوان نے واضح کیا کہ کھیل نہ صرف جسمانی صحت کے لیے ضروری ہیں بلکہ نوجوانوں کو منفی رجحانات سے بچانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، لہٰذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کو صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کرے۔ انہوں نے شہریوں کی شکایات کے پس منظر میں مقامی انتظامیہ سے فوری طور پر موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔ان کا مطالبہ تھا کہ اندرونِ شہر کے تمام سرکاری کھیلوں کے میدان فوراً عام شہریوں کے لیے مفت کھولے جائیں، ان پر عائد تمام کمرشل فیسیں ختم کی جائیں اور ان میدانوں کی باقاعدہ دیکھ بھال اور حفاظت کا نظام بنایا جائے۔ ساتھ ہی شہر کے مختلف علاقوں میں نئے کھیلوں کے میدان تعمیر کیے جائیں تاکہ ہر بچے اور نوجوان کو کھیلنے کا محفوظ موقع میسر آ سکے۔انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے بھی فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عملی اقدامات کے بغیر یہ مسئلہ مزید سنگین نتائج دے سکتا ہے، اس لیے نوجوان نسل کے بہتر مستقبل اور شہر میں کھیلوں کے فروغ کے لیے فوری اور مؤثر حکمتِ عملی اپنائی جائے۔
