۲ اکتوبر کو کراچی میں روسی قونصلیٹ جنرل نے گرین وچ یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ ایک انٹرایکٹو نشست کا اہتمام کیا جو انضمام کا دن کے موقع پر منعقد ہوئی۔ نشست میں طلبہ نے شرکاء کے ساتھ موضوعات پر تبادلہ خیال کیا اور واقعے کے پس منظر اور اثرات پر سوالات کیے۔تقریب میں فوٹو نمائش ماریوپول ۲۰۲۲-۲۰۲۵ کا افتتاح بھی کیا گیا، جس میں ماریوپول شہر کے علامتی مقامات اور بحالی کے مراحل کی تصاویر پیش کی گئیں۔ نمائش نے شہر کی تعمیر نو اور دیرینہ مقامات کی بحالی کے مناظر کو واضح انداز میں دکھایا۔قونصل جنرل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈونتسک اور لوگانسک عوامی جمہوریاں اور زاپوروژیا و خیرسون علاقے ریفرنڈم کے ذریعے خود ارادیت کا حق استعمال کر چکے ہیں اور روسی فیڈریشن نے انہیں تسلیم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حالات میں روس نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل ۵۱ کے تحت دفاع کا حق بروئے کار لاتے ہوئے انہیں تحفظ فراہم کیا۔قونصل جنرل کے بقول کیف کی نازی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں اس انتخاب کے دفاع کے لیے فوجی اور بقیہ سرکاری قوتیں متحرک ہیں اور پوری قوم ایک منصفانہ مقصد کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام مشترکہ تاریخ اور وطن کے جذبے کے دفاع کا حصہ ہے۔شرکاء اور طلبہ نے نمائش اور نشست دونوں میں دلچسپی دکھائی اور اس موقع پر انضمام کا دن کے حوالے سے سوالات اور تبصرے سامنے آئے، جن پر قونصل خانے کے ترجمان نے واضح جوابات دیے اور نمائش کو موضوعِ فہم قرار دیا گیا۔
