روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے افغان اور پاکستانی سرحد پر ۱۰ اور ۱۱ اکتوبر کو پیش آنے والی تازہ جھڑپوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابل اور اسلام آباد نے تصادم کی نوعیت اور اس کے اسباب کے بارے میں مختلف مؤقف پیش کیے، جو سرحدی کشیدگی کی نوعیت کو پیچیدہ کرتا ہے۔ترجمان کے مطابق دونوں جانب سے فضائی حملوں اور فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن کے باعث سرحدی علاقے کے وسیع حصے بشمول پشتون قبائلی پٹی متاثر ہوئے۔ ابتدائی رپورٹس میں دونوں ملکوں کے فوجی اہلکاروں کے جانی نقصان کی خبریں بھی شامل ہیں، اگرچہ مکمل تصدیق مقامی ذرائع کے ذریعے جاری کی جا رہی ہے۔زاخارووا نے اس پیش رفت کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال اب بتدریج استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا جا سکتا ہے۔ روسی موقف میں دونوں فریقین سے تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرنے اور تمام اختلافات کو سیاسی و سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی اپیل شامل ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان انسدادِ دہشت گردی اور علاقائی سلامتی سے متعلق تعمیری مکالمہ جلد بحال ہوگا تاکہ سرحدی کشیدگی کے اس دور کو پائیدار طریقے سے ختم کیا جا سکے۔
