چھتوں پر شمسی انقلاب پاکستان کی نئی حقیقت

newsdesk
4 Min Read
پارلیمانی سیکریٹری بارسٹر دانیال چوہدری نے پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں ۳۳ گیگاواٹ سے زائد شمسی صلاحیت کا انکشاف قرار دیا

اسلام آباد، ۲۸ اکتوبر ۲۰۲۵ کو پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برائے مساوی ترقی کی رپورٹ "چھتوں سے آواز: پاکستان میں تقسیم شدہ شمسی توانائی کے انقلاب کا نقشہ” کے اجرا کے موقع پر پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلاعات و نشریات بارسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ یہ تحقیق ملک کی توانائی پالیسی کے لیے ایک ضروری انتباہ ہے۔ انہوں نے اظہارِ تشویش کیا کہ سرکاری اعداد و شمار اور اس تحقیق کے اعداد میں واضح فرق ہے۔بارسٹر دانیال چوہدری نے بتایا کہ حکومتی بیانیہ میں ایک لاکھ پچھتر ہزار نیٹ میٹرڈ سسٹمز کا ذکر تھا مگر تحقیق نے دکھایا ہے کہ حقیقت میں چھتوں پر نصب شمسی صلاحیت تینتیس گیگاواٹ سے زائد ہے، جو قومی چوٹی کے گرڈ ڈیمانڈ سے بھی بڑھ کر ہے۔ ان الفاظ میں انہوں نے اسے ایک خاموش عوامی انقلاب قرار دیا اور کہا کہ یہ کوئی ریاستی مہم نہیں بلکہ عوام کی خودابتکاری ہے۔انہوں نے اس کے ساتھ ساتھ توانائی کے انصاف کی طرف زور دیا اور کہا کہ "یہ شمسی انقلاب صرف امیروں کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں کسانوں، چھوٹے کاروباروں اور کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے قابلِ رسائی اور سستا نظام یقینی بنانا ہوگا۔” ان کے بقول جدید مالیاتی ذرائع اور منصفانہ قوانین اسی راہ کی ضرورت ہیں تاکہ توانائی غربت اور گردشی قرضے کے مسائل کا حل ممکن ہو۔تقریب کا آغاز پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برائے مساوی ترقی کے چیف ایگزیکٹو محمد بدر عالم نے کیا اور رپورٹ کے مرکزی نکات تحقیق کاران منظور احمد، مقدس عاشق اور رمشا ریحان نے پیش کیے۔ ٹیکنیکل تجزیہ اور سیٹلائٹ میپنگ کا جائزہ ٹرانزیشن زیرو کے ماہر ڈیٹا میکس سانتوس نے پیش کیا جس نے تحقیق کی سائنسی بنیاد مضبوط کی۔تقریب میں مختلف شعبوں کے ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں سید فیضان علی شاہ، اثر رحمن نیپرا کے ڈپٹی ڈائریکٹر، ارقم الیاس از لیسکو، عمر افتخار از پیسکو، حسنات خان نائب چیئرمین پاکستان سولر ایسوسی ایشن، شھیرہ طاہر محققہ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، سلمان گل اور سعید احمد از مربوطہ اداروں، عقیل جعفری ڈائریکٹر بین الاقوامی تعاون، اور اسد اللہ چوہدری از نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ سینٹر شامل تھے۔پارلیمانی فورم برائے توانائی و معیشت کے شریک کنوینر شیر علی ارباب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن آصف خان نے بھی اظہارِ خیال کیا جبکہ تقریب کا اختتامی کلمات وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر شہزہ منصب علی خان کھڑال نے دیے۔رپورٹ کی روشنی میں حاضرین نے اتفاق کیا کہ تقسیم شدہ شمسی توانائی کی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی پالیسیاں تیزی سے نئے دور کے مطابق ڈھالی جائیں۔ شمسی توانائی کے اس بُہت بڑے ذخیرے سے فائدہ اٹھانے کے لیے مالیاتی اقدامات، منصفانہ ضابطہ کاری اور دیہی شعبے تک رسائی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ یہ انقلاب حقیقی معنوں میں فراگیر اور منصفانہ ثابت ہو۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے