حقِ معلومات جعل سازی کے خلاف مؤثر ہتھیار

newsdesk
3 Min Read
پشاور میں منعقدہ سیشن میں بتایا گیا کہ حقِ معلومات حکومتی مصدقہ معلومات تک رسائی دے کر جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے

پشاور میں منعقدہ مشاورتی نشست میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بتایا گیا کہ حقِ معلومات صحافیوں اور شہریوں کو حکومتی ریکارڈ تک براہِ راست رسائی دے کر جعلی خبروں اور غلط اطلاعات کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس نشست کا انعقاد بیس اکتوبر کے بجائے باضابطہ طور پر 22 اکتوبر 2025 کو ایک مقامی ہوٹل میں ہوا جہاں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔سید سعادت جہان، ڈپٹی ڈائریکٹر کمیونیکیشن، خیبر پختونخوا اطلاعات کمیشن نے کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں مختلف سوشل میڈیا ذرائع سے بے بنیاد مواد مسلسل گردش میں رہتا ہے جو معاشرتی تقسیم کو بڑھاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حقِ معلومات صحافیوں کو سرکاری اداروں سے مصدقہ معلومات لینے کا راستہ فراہم کرتا ہے جس سے رپورٹس کی سچائی بہتر ہوتی ہے اور افواہوں کا امکان کم ہو جاتا ہے۔تقریب کا اہتمام ایف اے ایف ای این اور ٹی ڈی ای اے کی مشترکہ کوشش سے کیا گیا تھا اور اس میں صحافیوں، وکلاء، سول سوسائٹی کے ارکان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ شرکاء نے حقِ معلومات کے عملی استعمال، درخواست دہی کے طریقہ کار اور ادارہ جاتی شفافیت کے فروغ کے بارے میں بات چیت کی اور تجاویز پیش کیں کہ کیسے رسائیِ اطلاعات کو بہتر بنا کر غلط بیانی کی جگہ محدود کی جا سکتی ہے۔سید سعادت جہان نے اداروں کی جانب سے پیشگی شفاف معلومات شائع کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جب محکمہ جات باقاعدگی سے تصدیق شدہ معلومات جاری کریں گے تو جھوٹی روایتیں خود بخود کمزور پڑ جائیں گی۔ انہوں نے اس عمل کو حقِ معلومات قانون کی روح کے عین مطابق قرار دیا اور کہا کہ شفافیت سے عوامی اعتماد میں اضافہ ہوگا۔شرکاء نے عملی سفارشات بھی شیئر کیں جن میں درخواستوں کے تیزی سے جواب دینے، سرکاری ڈیٹا کی بروقت اپڈیٹ اور صحافیوں کو معلومات تک آسان رسائی دینے کے طریقے شامل تھے۔ ان سفارشات کا مقصد ڈیجیٹل میڈیا کے تیزی سے پھیلنے والے غیر مصدقہ مواد کا سدِباب اور عوام میں درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا۔مجموعی طور پر گفتگو کا نتیجہ یہ نکلا کہ حقِ معلومات نہ صرف ایک قانونی اختیار ہے بلکہ ایک ایسا عملی آلہ بھی ہے جو صحافتی شواہد کو مضبوط کر کے اور ادارہ جاتی شفافیت بڑھا کر جعل سازی اور غلط اطلاعات کے خلاف مؤثر دفاع فراہم کر سکتا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے