سینیٹرز کا پنجاب پولیس کی جانب سے صحافی پر تشدد پر شدید احتجاج

newsdesk
3 Min Read

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں صحافی پر پنجاب پولیس اہلکار کی مبینہ زیادتی کے واقعہ پر شدید مذمت کی گئی، تمام سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز نے اس واقعے کو اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ اور گورننس میں سنگین ناکامی قرار دیا۔ کمیٹی نے حادثے میں ملوث اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کو فوری طور پر معطل کرنے کی سفارش کی اور پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام کو کمیٹی میں طلب کر لیا۔

اجلاس کا محور سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی جانب سے اٹھایا گیا وہ واقعہ تھا جس میں بتایا گیا کہ 15 جولائی کو پنڈی میں ایک صحافی اور یونین کے رہنما کو مبینہ طور پر ایس ایچ او نے حراست میں لیا اور آٹھ گھنٹے تک غیر قانونی طور پر روکے رکھا، حالانکہ اس کے خلاف کوئی مقدمہ بھی درج نہیں کیا گیا تھا۔

اس واقعے کی تصدیق پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عثمان خان نے بھی کی اور پنجاب پولیس پر مسلسل بدسلوکی اور صوبائی حکومت پر ملزمان کو بچانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے راولپنڈی پولیس کی جانب سے صلح کی کوششوں کو محض رسمی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات اصل انصاف فراہم کرنے کی بجائے صرف عوامی غم و غصے کو دبانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اجلاس میں وفاق اور پنجاب حکومت کی جانب سے غیر مشروط معافی پیش کی اور بتایا کہ اس معاملے پر آئی جی، سی پی او اور آر پی او سے خود رابطہ کیا، مگر ان سے ہونے والی بات چیت میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ انہوں نے کمیٹی کے اندر ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تاکہ معاملے کی مزید تحقیقات ہو سکیں۔

تاہم کمیٹی نے یہ تجویز متفقہ طور پر مسترد کر دی۔ سینیٹرز نے پنجاب پولیس کے طلب کردہ حکام کی غیر حاضری پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور نوکر شاہی کے روایتی تاخیری حربوں پر شدید تحفظات ظاہر کیے۔ سینیٹر پرویز رشید سمیت دیگر ارکان نے واضح کیا کہ کمیٹی کے اختیارات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور انصاف کے حصول میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔

چیئرمین سینیٹ کمیٹی نے اجلاس کے اختتام پر متفقہ فیصلہ سنایا کہ ملوث ایس ایچ او کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور سی پی او، آر پی او سمیت تمام ذمہ دار افسران آئندہ اجلاس میں کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔ وزیر اطلاعات کو اس فیصلے سے پنجاب حکومت کو آگاہ کرنے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے