اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین اور شامی سفیر ڈاکٹر رامز العری کے مابین ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ مسائل خصوصاً زرعی شعبے میں تعاون کو فروغ دینے پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی روابط مضبوط کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کی راہ ہموار کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔زرعی تعاون کو تاریخی، ثقافتی اور مذہبی روابط کی بنیاد پر ایک اہم مواقع کے طور پر دیکھا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان جدید کاشتکاری، بیج اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنا تجربہ شئیر کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ پیداوار اور غذائی تحفظ بہتر بنایا جا سکے۔ملاقات میں بتایا گیا کہ پاکستان اور شام کے درمیان پہلے ہی ایک یادداشتِ تفاهم دستخط ہو چکی ہے جو زرعی تحقیق، تکنالوجی کے تبادلے اور غذائی تحفظ کے شعبوں میں طویل مدتی اشتراک کو یقینی بناتی ہے۔ اس یادداشتِ تفاهم کو عمل میں لانے کے لیے ادارہ جاتی ترتیب دینے پر زور دیا گیا۔دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ جیسے ہی شام پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ختم ہوں گی تو وہ زرعی اجناس بشمول اناج، پھل اور اضافی قیمت والی تیار شدہ اشیاء کے حوالے سے پاکستان کے لیے قیمتی تجارتی شراکت دار ثابت ہوگا۔ اس موقع پر تکنیکی معاونت اور تجارتی روابط کو تیز کرنے کے امکانات پر بھی غور کیا گیا۔اتفاق کے مطابق تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا جو جدید کاشتکاری کے طریقوں، آبی وسائل کے انتظام، صلاحیت سازی اور زرعی تجارت کے فروغ جیسے عملی شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لے گا تاکہ منصوبہ بندی اور نفاذ میں تیزی آئے۔وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پاکستان شام کو جدید زراعت اور غذائی تحفظ کی حکمتِ عملیاں فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور ایسے اقدامات نہ صرف دوطرفہ تجارت میں اضافے کا باعث بنیں گے بلکہ خطے میں پائیدار ترقی کو بھی فروغ دیں گے۔ شامی سفیر نے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور مشترکہ ورکنگ گروپ کی تجویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضمانت دی۔ملاقات کے اختتام پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان شام کو اہم پارٹنر سمجھتا ہے اور تعاون کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی تاکہ بھائی چارے کے رشتے مستحکم رہیں اور زرعی تعاون کے عملی نتائج عوام تک پہنچیں۔
