وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے واضح کیا ہے کہ حکومت پاکستان کینو برآمدات کو بڑھانے کے لیے تمام تر انتظامی اور تکنیکی آسانیاں فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کا مقصد کاشتکاروں، پروسیسنگ یونٹس اور برآمد کنندگان کے درمیان رابطہ مضبوط کر کے کینو برآمدات میں اضافہ ممکن بنانا ہے۔وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ نباتاتی تحفظ کے ادارے یعنی ڈی پی پی عالمی سینیٹری اور فائیٹو سینیٹری معیار کے مطابق نظام کو بہتر بنانے میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ کینو برآمدات کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ڈی پی پی نے ایسے طریقہ کار اپنائے ہیں جن سے برآمدی کھیپوں میں غیر ضروری کیڑے مار ادویات کے ٹیسٹنگ کے کارروائی کا وقت کم ہو گا اور کلیئرنس میں ترسیل جلدی ممکن ہو سکے گی۔نئی منڈیوں تک رسائی کے فروغ کے مقصد کے ساتھ ازبکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے برآمد کنندگان کی رجسٹریشن کے عمل کو تیز کیا گیا ہے، جس سے بازاروں کا تنوع بڑھے گا اور کاشتکار و برآمد کنندگان کے فائدے میں اضافہ ہو گا۔ وزیر نے کہا کہ اس سے کینو برآمدات کو روایتی منڈیوں کے علاوہ وسطی ایشیا، روس، مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور یورپی یونین میں مضبوط مقام حاصل ہوگا۔طویل مدتی اقدامات کے تحت زرعی تحقیقاتی اداروں کی تسلیم شدہ داخلے کے بعد قرنطینہ سہولتوں کو بروئے کار لایا جا رہا ہے تاکہ نئی مزاحم اور بے بیج اقسام متعارف کروا کر پیداوار اور معیار دونوں بہتر بنائے جائیں۔ اس سلسلے میں سٹرَس کے تحقیقی ادارے کی تسلیم شدہ سہولتوں سے مستقبل میں ایسی اقسام متعارف ہوں گی جو کسانوں کے لیے بہتر واپسی اور عالمی منڈیوں میں کشش کا باعث بنیں گی۔سرگودھا، جو کینو کی پیداوار کا بڑا مرکز ہے، میں ڈی پی پی کا عارضی دفتر قائم کیا گیا ہے تاکہ برآمد کنندگان اور کاشتکاروں کو موقع پر سہولت فراہم کی جا سکے اور برآمدی کھیپوں کی بروقت کلیئرنس یقینی بن سکے۔ اس اقدام سے کینو برآمدات کے پورے سلسلے میں تاخیر کم ہونے کی توقع ہے۔وزیر نے کہا کہ حکومت کی توجہ صرف تازہ پھلوں تک محدود نہیں بلکہ بے بیج کینو اور قدر میں اضافہ شدہ مصنوعات مثلاً جوس، کنسنٹریٹ اور ایسنشل آئل پر بھی مرکوز ہے تاکہ عالمی منڈیوں سے بہتر منافع حاصل کیا جا سکے۔ اسی تناظر میں کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کو جدید تکنیک اور معیار پر عمل درآمد کی تربیت دینے کے لیے ورکشاپس اور پروگرامز منعقد کیے جا رہے ہیں تاکہ کینو برآمدات کے معیار میں تسلسل رہے۔اسلامیٰ آباد میں روسی وفد سے ملاقات اور دیگر بین الاقوامی مشاورت اس حکمت عملی کا حصہ ہیں جو شراکت دار ممالک کے ساتھ تعاون بڑھا کر کینو برآمدات کو فروغ دے گی۔ وزیر کے بقول بہتر اقسام، سہولتوں اور نئی منڈیوں تک رسائی کے ذریعے حکومت پاکستانی کینو کو عالمی سطح پر ایک معتبر برانڈ بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔
