اسلام آباد (۲۱ اکتوبر ۲۰۲۵) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے پاکستان زیتون سمٹ ۲ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیتون کا شعبہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے شمالی اور جنوبی خطوں میں زیتون کی کاشت کے وسیع امکانات موجود ہیں اور مناسب حکمتِ عملی سے یہ شعبہ تیزی سے فروغ پا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زیتون کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنا اب خواب نہیں رہا بلکہ حقیقت کے قریب ہے۔ زیتون کی کاشت اور زیتون کا تیل پاکستان کے لیے ایک مضبوط برآمدی برانڈ بن سکتا ہے جو عالمی سطح پر پاکستانی برانڈ کو اعتماد، معیار اور صحت کی علامت بنا دے گا۔وزیر نے کہا کہ زیتون کی کاشت نہ صرف دیہی معیشت کو مضبوط کرے گی بلکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور زرعی زمینوں کے مؤثر استعمال کو بھی یقینی بنائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ زیتون کے درخت خشک سالی برداشت کرتے ہیں، اس لیے زیتون کی کاشت سے پانی کے مؤثر استعمال اور ماحولیاتی تحفظ میں بھی مدد ملے گی، جو موجودہ زرعی پالیسیوں کے لیے اہم ثابت ہوگا۔وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق زیتون کے ویلیو چین کے تمام مراحل یعنی کاشت، تیل کشی، پروسیسنگ، پیکجنگ اور مارکیٹنگ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے رہی ہے۔ اس عمل میں عوامی نجی شراکت داری کے ماڈلز اپنائے جا رہے ہیں تاکہ سرمایہ کاری میں تیزی لائی جا سکے اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ممکن ہو۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت زیتون کلسٹرز قائم کرنے جا رہی ہے جہاں کسان، ماہرینِ زراعت اور سرمایہ کار مل کر کام کریں گے، جس سے پورے ملکی سطح پر رابطہ کاری اور مہارت کی منتقلی ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نجی سرمایہ کاروں کے لیے اس شعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں اور سرمایہ کاری سے دیہی روزگار کے نئے موقعے پیدا ہوں گے۔رانا تنویر حسین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زیتون کے شعبے کو فروغ دے کر پاکستان خوردنی تیل کی درآمد پر انحصار کم کر سکتا ہے اور سالانہ اربوں ڈالر کا زرِمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ درآمدی بوجھ میں کمی کے لیے زیتون کی کاشت کو سنجیدگی سے اپنانا ضروری ہے۔وزیر نے زیتون کی صنعت کو کلائمیٹ اسمارٹ زراعت کی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ زمین کے تحفظ، درجہ حرارت کے توازن اور کاربن فٹ پرنٹ میں کمی میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے نوجوان کسانوں کو اس تحریک میں کلیدی کردار ادا کرنے کی دعوت دی کیونکہ نوجوان جدید سائنسی طریقے اپنانے اور نئی مارکیٹوں سے جڑنے کی خصوصی صلاحیت رکھتے ہیں۔وزارت نیشنل اولیو پلان ۲۰۳۰ کے تحت نیا پالیسی فریم ورک تیار کر رہی ہے جس میں تحقیق، سرمایہ کاری، تربیت اور بین الاقوامی تعاون کو مرکزی اہمیت دی گئی ہے۔ رانا تنویر حسین نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ "زیتون صرف ایک فصل نہیں بلکہ پاکستان کے لیے خوشحالی، پائیداری اور خود کفالت کی علامت ہے۔ ہم زیتون کو پاکستان کی پہچان بنائیں گے اور اسے ایک مضبوط قومی برانڈ کے طور پر عالمی سطح پر متعارف کرائیں گے۔”
