پاکستان میں این ڈی ایم اے کی شدید مون سون اور سیلاب کی وارننگ

newsdesk
4 Min Read

پاکستان میں شدید مون سون بارشوں کے نتیجے میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ اگلے چند روز میں بارشوں کا سلسلہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، جس سے ملک کے بڑے شہروں لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور گوجرانوالہ میں اربن فلڈنگ کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے میڈیا کو بتایا کہ بونیر، باجوڑ اور بٹگرام میں شدید بارشوں اور اچانک سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جہاں اب تک 313 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ گلگت بلتستان میں سیاحوں کے حادثات سمیت مجموعی اموات کی تعداد 400 کے پار ہو چکی ہے۔ ریسکیو ٹیمیں لاپتہ افراد کی تلاش اور دور دراز علاقوں میں محصور خاندانوں کی مدد کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

ادارے کے مطابق، لینڈ سلائیڈنگ سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کی اہم سڑکیں بھی متاثر ہوئی ہیں جس کے باعث کئی علاقے رابطے سے کٹ گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور غذائی امداد بھیجی جارہی ہے جبکہ سڑکوں اور مواصلاتی نظام کی بحالی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ مون سون کا نظام ستمبر کے اوائل تک متحرک رہے گا اور اگلے کچھ دنوں میں معمول سے 50 فیصد زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔ این ڈی ایم اے چیئرمین نے اس صورتحال کو شدید گرمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم نے تمام متاثرہ علاقوں کے نقصانات کے جامع سروے اور فوری ریلیف پیکیج بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔ مون سون کے اختتام کے بعد متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی بحالی وزارتی اشتراک سے شروع کی جائے گی جبکہ آئندہ دو ہفتوں میں خصوصی توجہ شمالی پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر مرکوز رہے گی۔

این ڈی ایم اے کے ماہر ڈاکٹر طیب شاہ نے تصدیق کی ہے کہ مون سون کی اس لہر کی شدت مزید بڑھے گی کیونکہ نئی موسم کی لہریں خلیج بنگال اور افغانستان کے بعض علاقوں سے پاکستان کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ ادارے کی جنرل منیجر زہرہ حسن کے مطابق تربیلا ڈیم 98 فیصد بھر چکا ہے، جس سے مزید پانی آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کٹڑیاں اور گوالمنڈی میں پانی کی سطح 15 فٹ بلند ہو چکی ہے جبکہ بارشوں کے باعث آزاد کشمیر کے نیلم، پونچھ اور باغ، اور خیبرپختونخوا کے پشاور، چترال، دیر اور چارسدہ میں سیلاب کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے ممبر آپریشنز بریگیڈیئر کامران نے بتایا کہ امسال مون سون کی تیاریوں کا آغاز فروری میں صوبائی حکومتوں کی شمولیت کے ساتھ ہو گیا تھا، تاہم اس سال غیر معمولی بارشوں نے پاکستان کے حفاظتی اقدامات کو چیلنج کر دیا ہے۔ اس صورتحال میں قومی سطح پر ہم آہنگ حکمت عملی اور موسمیاتی مدافعت کی فوری ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے