اسلام آباد میں سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں اور چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی و چیف کمشنر محمد علی رندھاوا کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں اسلام آباد میں ہوٹلنگ، کمرشل پراجیکٹس، رئیل اسٹیٹ اور سیاحتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع اور انہیں عملی شکل دینے کے لیے تیار کیے گئے ماڈلز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سہولتیں اور مراعات پیش کی گئیں۔
ملاقات میں سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن و اسٹیٹ طلعت محمود، ممبر انجنئیرنگ سید نفاست رضا، ممبر پلاننگ اینڈ ڈیزائن ڈاکٹر خالد حفیظ اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی اور مہمان سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کیا گیا۔ شرکا نے اسلام آباد کے ترقیاتی منظرنامے اور سرمایہ کاری کے آئینے میں شہر کی پوزیشن پر روشنی ڈالی۔
ملاقات کے دوران متحدہ عرب امارات کے وفد کو ہوٹل و میزبانی کے شعبے، کمرشل منصوبے، رئیل اسٹیٹ اور سیاحت کے مختلف مواقع کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں ان شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور شہر میں سرمایہ کاری کے لیے موافق حالات دستیاب ہیں۔
سی ڈی اے نے سرمایہ کاروں کے سرمائے کے تحفظ اور پراجیکٹس کی شراکت داری کے لیے مخصوص فنانشل و آپریشنل ماڈلز بھی پیش کیے۔ بریفنگ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ چند کلیدی سیاحتی منصوبوں جیسے تھیم پارک اور کیبل کار کی فیزیبلٹی رپورٹس تیار کر لی گئی ہیں اور اگلے مراحل کے لیے منصوبہ بندی مکمل ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ سی ڈی اے سرمایہ کاروں کے لیے یکساں مواقع فراہم کر رہا ہے اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولتیں دی جا رہی ہیں تاکہ سرمایہ کاری کے عمل میں رکاوٹیں کم ہوں اور منصوبے جلد از جلد قابل عمل بن سکیں۔
چیئرمین نے مزید کہا کہ ملک کی معروف کنسلٹنسی فرموں اور ماہرین نے منصوبوں کی فیزبیلٹی پر کام مکمل کر رکھا ہے اور اسلام آباد میں سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنا سی ڈی اے کی اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں نے اسلام آباد میں طویل المدتی اور مختلف شعبہ جاتی سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
ملاقات کا بنیادی مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور شہر کی ترقی کے لیے بین الاقوامی معیار کے منصوبوں کو قابل عمل بنانا تھا تاکہ اسلام آباد میں اقتصادی سرگرمیاں تیز ہوں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک شفاف، محفوظ اور منافع بخش ماحول مہیا کیا جا سکے۔
