لاہور میں یونیورسٹی میں منعقدہ راؤنڈ ٹیبل میں خواتین کے آن لائن تحفظ پر بات چیت کی گئی جہاں ضلعی خواتین تحفظ افسر ملتان منیزہ منظور بٹ بطور مہمان مقرر مدعو تھیں۔ اس فورم کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل خطرات اور ان کے تدارک کے عملی راستوں پر تبادلۂ خیال تھا۔منیزہ منظور بٹ نے اپنے خطاب میں ڈیجیٹل تشدد کے مختلف پہلوؤں، متاثرہ خواتین کے تحفظ کے لیے درکار قوانین اور تکنیکی حفاظتی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ آن لائن ہراسانی اور دھمکیوں سے نمٹنے کے لیے ادارہ جاتی رابطہ، شواہد کا تحفظ اور فوری قانونی کاروائی ضروری ہیں۔اس پروگرام کے بانی احسان کمرے ہیں جو صدارتی اعزاز یافتہ، حقوقِ انسانی اور نوجوانوں کے سرگرم کارکن کے طور پر جانے جاتے ہیں اور کلبِ مواقع کے بانی و سربراہ، صحافی اور کاروباری شخصیت بھی ہیں۔ ان کے اقدام سے یہ ملاقات ممکن ہوئی اور شریکِ کاروں نے نوجوانوں اور خواتین میں ڈیجیٹل شعور بڑھانے کی حکمتِ عملیوں پر زور دیا۔تقریب میں مختلف سرکاری اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے جن میں حکومتِ پنجاب محکمۂ سماجی بہبود، محکمۂ خصوصی تعلیم و خواتین کے بااختیار بنانے کے امور، خیبر پختونخوا کے متعلقہ ادارے، اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے آبادی، یونسکو، اقوامِ متحدہ ترقیاتی پروگرام اور اقوامِ متحدہ خواتین شامل تھے۔ اس کے علاوہ حنا پرویز بٹ کی شمولیت نے بھی گفتگو کو تقویت دی۔شرکاء نے اتفاق کیا کہ ڈیجیٹل تشدد کا مؤثر تدارک صرف قانون سازی تک محدود نہیں بلکہ شعور سازی، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں حفاظتی پالیسیوں کا اطلاق اور تکنیکی مدد کے ذریعے ممکن ہے۔ اس بحث نے خواتین اور لڑکیوں کے آن لائن حقوق کے تحفظ کے لیے عملی قدم اٹھانے کی ترغیب دی اور مستقبل میں مربوط مہمات کی ضرورت کی نشاندہی کی گئی۔
