بچوں کے آن لائن تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملی

newsdesk
4 Min Read
قومی کمیشن، پی ٹی اے، پاکستان سائبر رسپانس، یونیسیف اور ٹیلی نار کے اتحاد نے بچوں اور خواتین کے آن لائن تحفظ پر عملی حکمتِ عملی پیش کی۔

قومی کمیشن برائے تحفظِ اطفال نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، پاکستان سائبر رسپانس ٹیم، یونیسیف اور ٹیلی نار پاکستان کے تعاون سے ایک مشترکہ پروگرام منعقد کیا جس کا مقصد بچوں اور کم عمر خواتین کے لیے آن لائن محفوظ ماحول کو فروغ دینا تھا۔ پروگرام کا مرکزی پیغام یہ تھا کہ آن لائن تحفظ کے بغیر مستقبل محفوظ نہیں رکھا جا سکتا اور خاص طور پر لڑکیاں اور نوجوان خواتین ڈیجیٹل تشدد اور استحصال کے خطرات کا زیادہ سامنا کرتی ہیں۔یونیسف کی نمائندہ پرنیلے آئیرنسائیڈ نے اپنے کلماتِ استقبال میں زور دے کر کہا کہ بچوں کو ایسا آن لائن ماحول فراہم کرنا ضروری ہے جہاں وہ خوف کے بغیر سیکھ سکیں، شناخت بنا سکیں اور رابطے قائم کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آن لائن تحفظ کے اقدامات کو تیزی سے نافذ کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔قومی کمیشن کی سربراہ عائشہ رضا فاروق نے امید اور فکر کے امتزاج کے ساتھ بتایا کہ جیسے جیسے ٹیکنالوجی تک رسائی بڑھ رہی ہے، اسی رفتار سے مشترکہ ذمہ داریوں کو مضبوط کرنا لازم ہے تاکہ آن لائن استحصال روکا جا سکے، رپورٹنگ کے نظام کو موثر بنایا جائے اور ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہر بچے کا حق ہے کہ وہ محفوظ آن لائن ماحول میں پروان چڑھے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے نمائندے ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر نے پی ٹی اے کے فرائض کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ صارفین خصوصاً کم عمر صارفین کے تحفظ کے لیے سخت معیار نافذ کر رہا ہے، نقصان دہ مواد کو دور کیا جائے گا اور خطرات کی رپورٹنگ کے کیوں تیز اور مؤثر طریقے وضع کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آن لائن تحفظ کے نظام میں شفافیت اور فوری ردِ عمل بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔سائبرسیکیورٹی کے شعبے سے خرم جاوید نے تاکید کی کہ تکنیکی حفاظتی اقدامات، ادارتی ہنگامی صلاحیتیں اور بچوں میں خطرات کی پہچان کے حوالے سے تربیت لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط ٹیکنیکل سیف گارڈز اور تیزی سے ردِ عمل دینے والی ٹیمیں آن لائن تحفظ کو قابلِ عمل بناتی ہیں اور بچوں کو خود اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے قابل بناتی ہیں۔ٹیلی نار پاکستان کے سربراہ فرِڈیٹوف رسٹن نے کمپنی کی ذمہ دارانہ ڈیجیٹل شمولیت کے عزم کا اعادہ کیا اور بتایا کہ ٹیلی نار محفوظ مصنوعات، آگاہی مہمات اور کمیونٹی سطح پر کوششوں کے ذریعے بچوں کو ٹیکنالوجی کے فوائد سے مستفید کرواتے ہوئے انہیں ڈیجیٹل نقصان سے بچانے کی کوشش کررہا ہے۔یہ پروگرام سولہ روزہ تحریکِ یکجہتی کے تناظر میں منایا گیا جس کا موضوع تمام خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے اتحاد تھا۔ شرکاء نے متفقہ طور پر کہا کہ آن لائن تحفظ صرف ٹیکنالوجی کا معاملہ نہیں بلکہ سماجی، تعلیمی اور ادارہ جاتی کوششوں کا مجموعہ ہے جس کے بغیر موثر تبدیلی ممکن نہیں۔ اس موقع پر آن لائن تحفظ کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے رپورٹنگ میکانزم، تعلیمِ اطفال اور ٹیکنیکل صلاحیت سازی کو آئندہ ترجیحات قرار دیا گیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے