کتابیں شناخت اور علم کی بنیاد

newsdesk
2 Min Read
وفاقی وزیر نے لوک ورثہ میں منعقدہ ۱۱ویں قومی کتابی میلے میں کتابوں کو شناخت اور علم کی بنیاد قرار دیا اور مطالعہ کی اہمیت پر زور دیا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے لوک ورثہ میں منعقدہ ۱۱ویں قومی کتابی میلے کے افتتاحی جلسہ میں کتابوں کو علم اور شناخت کا بنیادی ذریعہ قرار دیا۔ انہوں نے الحاقِ طلبہ، اساتذہ اور زائرین سے کہا کہ مطالعہ کو اپنی روزمرہ عادت بنائیں کیونکہ کتابیں ہر فرد کی شناخت کو تراشتی ہیں اور یہی شناخت انسان کی منزلوں کا تعین کرتی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ قلم اور کتاب کے بغیر شناخت کی تعمیر مشکل ہے اور دینِ اسلام میں علم حاصل کرنے کی اہمیت اولین ہے۔ انہوں نے اوّلین فرمانِ الہٰی ‘اقرأ’ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علم مومن کی گمشدہ وراثت ہے اور پاکستان کے قیام کے نظریے کے مطابق زندگی کو اسی روشِ حق کے مطابق گزارنا چاہیے۔ انہوں نے علم کی اس وصف پر بھی روشنی ڈالی کہ جتنا زیادہ علم حاصل کیا جاتا ہے اتنا ہی انسان کو اپنی کمی کا احساس ہوتا ہے۔فرح ناز اکبر نے اس موقع پر کہا کہ کتابی میلوں کا کردار اس دور میں بھی کم نہیں جب ہم تیزی سے ڈیجیٹل دور اور مصنوعی ذہانت کے اوزار استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی بچپن کی مطالعہ عادات کا ذکر کیا اور کہا کہ آج کے بچے عموماً موبائل فونز پر مصروف رہتے ہیں مگر تکنیکی سہولتوں کے باوجود کتابوں کا تعلق برقرار رکھنا لازمی ہے۔پارلیمانی سیکرٹری نے کتابوں اور مطالعہ کے فروغ کے لئے ایسے میلے اہم قرار دیے اور کہا کہ کتابی میلوں سے نئی نسل میں مطالعہ کا شوق پید اہوتا ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے اسٹالز کا دورہ بھی کیا اور آئندہ اسی طرح کی کوششوں کے جاری رہنے کا اعتماد ظاہر کیا۔میلے میں شرکت کرنے والے نوجوانوں اور اہلِ علم کو کتابیں شناخت کے ضمن میں مؤثر قرار دیا گیا اور شرکا کو دعوت دی گئی کہ وہ کتابوں کو اپنے ثقافتی اور علمی ورثے کے طور پر اپنائیں تاکہ مطالعہ کا ماحول پاکستان میں مزید مضبوط ہو سکے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے