وفاقی وزیر نے اسلام آباد میں ماہانہ ترقیاتی اپڈیٹ کے اجرا کے موقع پر بتایا کہ ۲۰۲۵ کے سیلابی نقصانات کے باوجود حکومتی منصوبہ بندی اور بروقت امدادی کارروائیوں نے ملک میں معاشی بحالی کو تقویت دی۔ این ڈی ایم اے کی قیادت میں بے گھر افراد کی محفوظ منتقلی، مربوط ریلیف آپریشنز اور پیشگی ہنگامی منصوبہ بندی نے بنیادی شعبوں میں تسلسل برقرار رکھا اور روزگار کے مواقع محفوظ رہے، جس سے معاشی بحالی کا عمل مضبوط ہوا۔حکومت نے بتایا کہ مالی سال کے پہلے دو مہینوں میں مہنگائی میں کمی دیکھی گئی، جولائی میں ۴.۱ فیصد اور اگست میں ۳.۰ فیصد ریکارڈ ہوئی۔ سیلاب کے فوری اثرات کی وجہ سے ستمبر میں مہنگائی ۵.۶ فیصد اور اکتوبر میں ۶.۲ فیصد تک پہنچی مگر جولائی تا اکتوبر اوسط مہنگائی ۴.۷ فیصد رہی جو پچھلے سال کے اوسط ۸.۷ فیصد کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔ یہ اعدادوشمار معاشی استحکام کی بحالی کی عکاسی کرتے ہیں اور معاشی بحالی کے عمل کے مثبت آثار دکھاتے ہیں۔صنعتی سرگرمیوں میں بحالی واضح ہے، خام مال اور ایندھن کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جس سے بڑے پیمانے کی صنعت میں سرگرمی میں بہتری آئی ہے۔ ایف بی آر نے جولائی تا اکتوبر دوران ۳٫۸ ٹریلین روپے محصولات جمع کیے جو گذشتہ سال کے مقابلے میں ۱۱٫۴ فیصد زائد ہے، جس نے سرکاری مالیاتی گنجائش کو مضبوط کیا اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مدد دی۔سروسز کی برآمدات میں بھی بہتری آئی اور مجموعی طور پر ۱۴٫۷ فیصد اضافہ کے ساتھ ۲٫۲ ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، خاص طور پر آئی ٹی برآمدات میں ۲۰٫۵ فیصد اضافہ ہوا اور وہ ۱٫۱ ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ ترسیلاتِ زر میں ۹٫۳ فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا اور مجموعی ترسیلات ۱۳٫۰ ارب ڈالر رہیں، جس نے بیرونی مالیاتی توازن اور اعتماد کو مضبوط کیا۔ ان اعداد و شمار سے ملکی معیشت کی بیرونی لچک ظاہر ہوتی ہے اور معاشی بحالی کے عمل کو تقویت ملتی ہے۔پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے ۳۳۰٫۴ ارب روپے کی منظوری دی گئی جبکہ ابتدائی چار ماہ میں ۱۳۴٫۲ ارب روپے کی ریلیز سے منصوبوں میں عملدرآمد جاری رہا، جو ایک کھرب روپے کے پروگرام کے تحت تسلسل کو یقینی بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ تازہ منظوریوں سے تقریباً ۵۶۰۰۰ براہِ راست اور ۳۹۰۰۰ بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے جبکہ منصوبوں کی جانچ پڑتال سے تقریباً ۲٫۲ ارب روپے کی بچت بھی عمل میں آئی۔ ان اقدامات نے مقامی سطح پر روزگار اور معاشی سرگرمی کو فروغ دیا، جو معاشی بحالی کے لیے اہم ہیں۔وفاقی وزیر نے طویل مدتی ترقی اور علاقائی تعاون پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دے کر مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ ملک کی آبادی کا تقریباً ۶۰ فیصد حصہ تیس سال سے کم عمر ہے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلے دہائی میں ۱۰۰۰۰ پی ایچ ڈی اسکالرشپس چین کی اعلیٰ جامعات میں مصنوعی ذہانت، انجینئرنگ اور ابھرتی ہوئی سائنسز کے شعبوں میں فراہم کی جائیں گی تاکہ علم پر مبنی ترقی کے لیے انسانی سرمائے کو مضبوط بنایا جا سکے، اور یوں طویل المدت معاشی بحالی کے اہداف حاصل کیے جائیں۔
