پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی نمائندہ ڪمیٹی نے میڈیا کے عملے کی جبری برخاستگی اور نیشنل پریس کلب پر پولیس کارروائی کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کی پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ اس احتجاجی اقدام کا مقصد صحافیوں کے خلاف ہونے والی کاروائیوں کی واضح مذمت اور مطالبات پر فوری عملدرآمد کی یقین دہانی حاصل کرنا تھا۔ پارلیمانی رپورٹرز نے اس اقدام کے ذریعے معلومات کی آزادی اور صحافتی تحفظ پر اپنے موقف کو واضح کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، رکن قومی اسمبلی سید امین الحق اور پی آئی او مبشر حسن پریس لاؤنج میں پہنچے اور حکومتی وفد نے جبری برخاستگی اور نیشنل پریس کلب پر حملے کے سلسلے میں فوری اقدامات بروئے کار لانے کی یقین دہانی کروائی۔ وفد نے کہا کہ مطالبات کے نفاذ کے لیے کارروائی یقینی بنائی جائے گی اور معاملہ ایوان میں بھی اٹھایا گیا تاکہ پارلیمانی رپورٹرز کے خدشات کو باقاعدہ نوٹس ملے۔صدر پی آر اے پاکستان ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر نے حکومتی وفد کو صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی اور جبری برخاستگی کے حالات اور پریس کلب پر پولیس حرکت کی نوعیت سے اگاہ کیا۔ پارلیمانی رپورٹرز نے مطالبہ کیا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کے واضح شیڈول اور حفاظتی اقدامات فراہم کیے جائیں تاکہ صحافی بلاخوف اپنا کام جاری رکھ سکیں۔حکومتی وفد کی یقین دہانی کے بعد بھی پارلیمانی رپورٹرز نے عملدرآمد کا متواتر مطالبہ جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ وعدوں کو نظر انداز ہونے کی صورت میں مزید احتجاجی اقدام اٹھا سکتے ہیں۔ پارلیمانی رپورٹرز کی توجہ اب اس بات پر مرکوز ہے کہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے خلاف ورزیوں کو روکا جائے اور صحافیوں کی پیشہ ورانہ آزادی کو یقینی بنایا جائے۔
