مصنوعی ذہانت نے تعلیم کا چہرہ بدل دیا

newsdesk
6 Min Read
مصنوعی ذہانت تعلیمی عمل کو ذاتی، مؤثر اور قابل رسائی بنا رہی ہے، مگر رازداری، انحصار اور عدم مساوات چیلنج ہیں

مصنوعی ذہانت کےتعلیم پر اثرات
نازش کنول
اردو زبان و ادب (بی ایس-7)
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد
گذشتہ چند سال میں مصنوعی ذہانت (AI) دنیا بھر میں سب سے زیادہ انقلابی ٹیکنالوجی کے طور پر ابھری ہے۔ یہ صنعتوں، معیشتوں اور معاشروں کو بدل رہی ہے، اور تعلیم بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔
مصنوعی ذہانت کی تعریف ایسی کمپیوٹر پروگراموں کے طور پر کی جاتی ہے جو انسانی ذہانت کی ضرورت والے کام انجام دے سکتے ہیں، جیسے کہ سیکھنا، استدلال کرنا، اور مسئلہ حل کرنا۔ تعلیم کے میدان میں سیکھنے کے تجربات کو بہتر بنانے، تعلیم کو ذاتی نوعیت دینے، اور اساتذہ کو زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے میں مدد دینے کے لیے تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ تعلیم پر مصنوعی ذہانت کا سب سے بڑا اثر ذاتی نوعیت کی تعلیم ہے۔ روایتی کلاس رومز میں عموماً ایک ہی طرزِ تدریس تمام طلبہ پر لاگو ہوتا ہے، چاہے ان کی سیکھنے کی رفتار یا قابلیت مختلف ہی کیوں نہ ہو۔
لیکن مصنوعی ذہانت ہر طالب علم کی خوبیوں، کمزوریوں، اور پیش رفت کا تجزیہ کر کے سیکھنے کا ایک انفرادی منصوبہ بنا سکتا ہے۔
مثلاً مصنوعی ذہانت پر مبنی پلیٹ فارمز جیسے (Duolingo, Khan Academy یا Coursera) ایسے الگورتھم استعمال کرتے ہیں جو ہر طالب علم کی کارکردگی کی بنیاد پر اسباق میں تبدیلی کرتے ہیں۔اس طرح سست سیکھنے والوں کو زیادہ مشق کا موقع ملتا ہے، جبکہ تیز سیکھنے والے تیزی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ یہ طریقہ کار طالب علم کو اپنی رفتار سے سیکھنے اور ضروری تعاون حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
مصنوعی ذہانت نے ایسے ذہین تدریسی نظام تیار کیے ہیں جو ایک مجازی استاد یا معاون کا کردار ادا کرتے ہیں۔یہ نظام طلبہ کے سوالات کا جواب دیتے ہیں، خیالات کی وضاحت کرتے ہیں، اور حقیقی وقت میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔مثلاًمصنوعی ذہانت چیٹ بوٹس طلبہ کو اسکول کے اوقات کے بعد ہوم ورک یا دہرائی کے کاموں میں مدد دے سکتے ہیں۔
(ChatGPT,Google Socratic) جیسے ورچوئل لرنرز مشکل مضامین کو مرحلہ وار سمجھا کر طلبہ کی مدد کرتے ہیں۔اس طرح طلبہ کسی بھی وقت اور کہیں بھی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، جس سے تعلیم مزید آسان اور قابلِ رسائی بن گئی ہے۔مصنوعی ذہانت صرف طلبہ ہی نہیں بلکہ اساتذہ اور تعلیمی منتظمین کی بھی مدد کر رہی ہے۔گریڈنگ (درجات کی جانچ)، اسائنمنٹس کی تصحیح، حاضری، اور ریکارڈ کی دیکھ بھال جیسے معمولی مگر وقت طلب کام اب مصنوعی ذہانت کی مدد سے بہت تیزی اور درستگی سے انجام دیے جا سکتے ہیں۔اس طرح اساتذہ کو طلبہ کے ساتھ براہِ راست تعلیم اور تعامل پر زیادہ وقت دینے کا موقع ملتا ہے۔
مصنوعی ذہانت معذور طلبہ کے لیے تعلیم کے نئے دروازے کھول رہی ہے۔
(Speech Recognition، Text-to-Speech,Image Recognition) جیسی ٹیکنالوجیز سیکھنے کے مواد کو زیادہ قابلِ رسائی بناتی ہیں۔
مثلاً:
نابینا طلبہ مصنوعی ذہانت ایپلیکیشنز کے ذریعے نصاب کو آواز میں سن سکتے ہیں۔
سماعت سے محروم طلبہ ریئل ٹائم کیپشننگ ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت ترجمہ سافٹ ویئر مختلف زبانوں کے پس منظر رکھنے والے طلبہ کو اپنی مادری زبان میں کلاسوں کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت تعلیمی اداروں کو بڑے پیمانے پر ڈیٹا کے تجزیے کے ذریعے بہتر فیصلے کرنے میں مدد دیتا ہے۔یہ طلبہ کی کارکردگی، حاضری، اور رویے کے نمونوں کا جائزہ لے کر ان طلبہ کی نشاندہی کر سکتا ہے جنہیں خصوصی مدد کی ضرورت ہے یا جو ناکامی کے خطرے میں ہیں۔اسی طرح مصنوعی ذہانت یہ بھی بتا سکتا ہے کہ کون سے مضامین زیادہ مشکل ہیں، تاکہ اساتذہ نصاب اور تدریسی طریقے بہتر بنا سکیں۔
مصنوعی ذہانت نے تعلیم کو عالمی اور سرحدوں سے آزاد بنا دیا ہے۔اب طلبہ دنیا بھر کے آن لائن کورسز اور پلیٹ فارمز سے سیکھ سکتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت ایپلیکیشنز زبانوں کا ترجمہ کر سکتی ہیں، متعلقہ کورسز تجویز کر سکتی ہیں، اور مختلف ثقافتی سیاق و سباق کے مطابق سیکھنے کے مواد کو ڈھال سکتی ہیں۔یوں بین الاقوامی سیکھنے کے مواقع پہلے سے کہیں زیادہ وسیع ہو گئے ہیں۔
اگرچہ مصنوعی ذہانت کے فوائد بے شمار ہیں، مگر اس کے ساتھ چند چیلنجز بھی جڑے ہیں:
پرائیویسی کے خدشات:
مصنوعی ذہانت سسٹمز طلبہ کا تعلیمی اور ذاتی ڈیٹا جمع کرتے ہیں، جو ان کی رازداری کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی پر انحصار:
مصنوعی ذہانت پر زیادہ انحصار انسانی تعلقات اور تنقیدی سوچ میں کمی پیدا کر سکتا ہے۔
لاگت اور عدم مساوات:
ترقی پذیر یا کم فنڈز والے تعلیمی ادارے جدیدمصنوعی ذہانت نظام اپنا نہیں سکتے، جس سے تعلیمی عدم مساوات بڑھ سکتی ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے