مخلص سیاسی کارکن قوم کی بنیادی طاقت

newsdesk
6 Min Read
مخلص سیاسی کارکن کی اہمیت، موقع پرست رویوں کے نقصانات اور جماعتی تربیت کی ضرورت پر تحقیقی انداز میں روشنی۔

مخلص سیاسی ورکر اور مفاد پرست نوکر
تحریر: ظہیر احمد اعوان
مخلص سیاسی ورکر کسی بھی سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ پورے ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہوتا ہے۔ سیاست صرف اقتدار حاصل کرنے کا نام نہیں بلکہ خدمت، شعور، نظم و ضبط، اور قربانی کا دوسرا نام ہے۔ ایک سیاسی ورکر کی پہچان اس کی وفاداری، سچائی، اصول پسندی، اور عوامی خدمت کے جذبے سے ہوتی ہے۔ وہ وہ شخص ہے جو اپنی جماعت کے منشور، نظریے، اور آئین سے واقف ہو، ملک کی سیاسی تاریخ اور جمہوری اقدار کا علم رکھتا ہو، اور ہر حال میں حق و انصاف کے ساتھ کھڑا ہو۔مخلص سیاسی ورکر ہمیشہ عوام کے مسائل کے لیے آواز اٹھاتا ہے، چاہے اس کی اپنی پارٹی ہی کیوں نہ غلطی کرے۔ وہ اندھی تقلید نہیں کرتا بلکہ دلیل، شائستگی اور تحمل کے ساتھ اپنی رائے دیتا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس، مفاد پرست نوکر وہ ہوتا ہے جو صرف ذاتی فائدے، عہدے، یا مراعات کے لیے چاپلوسی اور خوشامد کا سہارا لیتا ہے۔ ایسے لوگ وقتی فائدہ تو حاصل کر لیتے ہیں، مگر ان کی موجودگی سے نہ سیاست مضبوط ہوتی ہے اور نہ جمہوریت۔ سیاسی کارکن کا کردار اور ذمہ داریاں!سیاسی جماعتیں صرف لیڈروں سے نہیں بلکہ کارکنوں کی محنت، قربانی، اور شعور سے بنتی ہیں۔ کارکن کسی جماعت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔ ان کا سب سے پہلا فرض علم و آگاہی حاصل کرنا ہے۔ ایک باشعور ورکر ہی معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔ سیاسی جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو باقاعدہ سیاسی تربیت فراہم کریں۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سیاسی تربیت ادارہ جاتی شکل میں موجود ہے۔

  • برطانیہ میں سیاسی جماعتیں اپنے کارکنوں کو Political Education Programs کے ذریعے نظریاتی و جمہوری تربیت دیتی ہیں۔
  • امریکہ میں Democratic National Committee اور Republican National Institute باقاعدہ طور پر ورکروں کے لیے سیمینار، ورکشاپ اور فیلڈ ٹریننگ پروگرام منعقد کرتے ہیں تاکہ کارکن دلیل، گفتگو اور قیادت کے فن سے آشنا ہوں۔
  • جرمنی میں Konrad Adenauer Foundation اور Friedrich Ebert Stiftung سیاسی تربیت اور جمہوری شعور کے لیے بہترین ماڈلز سمجھے جاتے ہیں۔
  • بھارت میں بھی Political Cadre Training Schools بنائے گئے ہیں جو پارٹی کے نظریے کے ساتھ ساتھ آئین، قانون اور اخلاقیات کی تعلیم دیتے ہیں۔
    پاکستان میں بدقسمتی سے سیاسی کارکن کو محض نعرے لگانے، جلوس بھرنے اور لیڈروں کی تعریف کرنے تک محدود کر دیا گیا ہے۔ زیادہ تر جماعتیں خاندانی سیاست اور شخصیت پرستی کا شکار ہیں۔ کارکن کو علم و فہم دینے کے بجائے وفاداری کا امتحان لیا جاتا ہے۔
    مفاد پرست نوکر کی سیاست!مفاد پرست سیاست دان یا کارکن کبھی پارٹی یا عوام کا نہیں ہو سکتا۔ اس کا مقصد صرف عہدہ، طاقت اور مالی فائدہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ ایسے لوگ خوشامد اور چاپلوسی کے ذریعے لیڈر کے قریب ہو جاتے ہیں اور پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیتے ہیں۔ یہی طرزِ سیاست جمہوری زوال کی اصل وجہ ہے۔
    دنیا کے باشعور جمہوری معاشروں میں کارکن کو ’’پارٹی کا خادم‘‘ نہیں بلکہ ’’جمہوریت کا محافظ‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ وہاں قیادت کارکنوں سے مشورہ کرتی ہے، ان کی تربیت کرتی ہے، ان کو ترقی کے مواقع دیتی ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں بیشتر جماعتوں میں کارکن کو ذاتی ملازم سمجھا جاتا ہے۔
    سیاسی تربیت اور جمہوری کلچر کی بحالی
    ہر سیاسی جماعت کا فرض ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کے لیے باقاعدہ سیاسی تربیتی ادارے (Political Training Academies) قائم کرے جہاں:
  • جمہوری روایات، آئین، اخلاقیات اور نظم و ضبط سکھایا جائے۔
  • اختلافِ رائے کو برداشت کرنے اور دلیل سے بات کرنے کی تربیت دی جائے۔
  • عوامی خدمت، سماجی آگاہی اور تنظیمی نظم و ضبط کا شعور پیدا کیا جائے۔
    اگر پاکستان میں سیاسی جماعتیں اپنے کارکنوں کو تعلیم، تحقیق، اور اخلاقی تربیت فراہم کریں، تو نہ صرف سیاسی نظام مضبوط ہو گا بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال ہو گا۔
    مخلص سیاسی ورکر جمہوریت کی بنیاد ہے جبکہ مفاد پرست نوکر اس نظام کے لیے زہرِ قاتل۔ ایک سیاسی ورکر کا کام صرف نعرے لگانا نہیں بلکہ نظام کی اصلاح، عوامی خدمت، اور حق کی بات کرنا ہے۔ جب سیاسی کارکن باخبر، نظریاتی، اور اصولی ہوں گے تو سیاست بھی شفاف ہو گی اور ملک ترقی کرے گا۔
    وقت آگیا ہے کہ سیاسی جماعتیں مخلص کارکنوں کی قدر کریں اور مفاد پرست عناصر سے خود کو پاک کریں۔ کیونکہ قومیں صرف لیڈروں سے نہیں بلکہ مخلص کارکنوں کے عزم اور کردار سے بنتی ہیں۔
Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے