پہلی قومی کک باکسنگ چیمپئن شپ میں شرکاء نے بچوں کا سکرین ٹائم کم کرنے کیلئے مثبت سرگرمیوں کی ترویج کی اہمیت پر زور دیا۔ کراچی سے خیبرتک اور آزاد کشمیر سے بلوچستان تک نوجوان نسل نے اپنے افیشلز کے ساتھ شرکت کر کے اس پیغام کو تقویت دی۔ اس موقع پر کھیلوں کے ذریعے بچوں میں جسمانی تندرستی اور نظم و ضبط پیدا کرنے پر توجہ دی گئی تاکہ وہ گھر میں غیر ضروری الیکٹرانک آلات کے محتاج کم ہوں۔
ڈاکٹر محمد افضل بابر بانی مرکزی صدر پرائیویٹ سکولز نیٹ ورک اور وائس چیئرمین اسلام آباد بانڈو ایسوسی ایشن نے پہلی قومی کک باکسنگ چیمپئن شپ کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ کھیلوں کو فروغ دے کر بچوں کے سکرین ٹائم کو مؤثر طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں اور مقامی تنظیموں کو باہمی تعاون سے مثبت پروگرامز شروع کرنے چاہئیں تاکہ والدین اور اساتذہ بچوں کو متحرک رکھنے میں کردار ادا کریں۔
منتخب کھلاڑیوں میں علی عمران راجپوت اور ندیم جنجوعہ کو خاص طور پر سراہا گیا کیونکہ منتظمین کا مؤقف تھا کہ ایسے کھلاڑی نئی نسل کو ذاتی دفاع اور جسمانی فٹنس کی عملی مہارتیں سکھا سکتے ہیں۔ ان کھلاڑیوں نے نوجوانوں کو تربیت اور مشق کے ذریعے خود اعتمادی بڑھانے کی اہمیت بتائی، جس سے بچوں کا غیر ضروری سکرین ٹائم کم ہو کر صحت مند عادات پنپ سکتی ہیں۔
اس مقابلے میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں نے بھرپور حصہ لیا اور چیمپئن شپ نے مقامی سطح پر کھیلوں کی ایک نئی لہر کو جنم دیا۔ چیئرمین چوہدری افضل حسین اور وائس چیئرمین ڈاکٹر محمد افضل بابر نے پوزیشن ہولڈرز، کھلاڑیوں اور افیشلز میں تمغے، توصیفی اسناد اور ٹرافیاں تقسیم کیں، جس سے شرکاء کی حوصلہ افزائی ہوئی اور مقامی تنظیمی سطح پر مثبت سرگرمیوں کو مزید بڑھانے کا پیغام ملا۔
منظمین نے واضح کیا کہ اسکولوں اور کمیونٹی سینٹرز میں باقاعدہ تربیتی نشستیں اور کھیلوں کی سرگرمیاں بچوں کے روزمرہ معمولات میں شامل کر کے والدین کی نگرانی میں سکرین ٹائم کو معقول حد تک محدود کیا جا سکتا ہے۔ اس کک باکسنگ ایونٹ نے یہ موقع فراہم کیا کہ نوجوان اپنے رول ماڈلز سے براہِ راست سیکھیں اور مقامی سطح پر صحت مند مشاغل کو فروغ دیں۔
