ایوانِ صدر میں قائم مقام صدر نے 38ویں سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب میں سول انتظامیہ کے کردار اور ذمہ داریوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے نظام، تسلسل اور وقار کو برقرار رکھنے میں سول سروس بنیادی ستون ہے اور اس کو مضبوط رکھنا قومی مفاد ہے۔سول سروس ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ہے، قائم مقام صدر نے اس بات پر زور دیا کہ سینئر مینجمنٹ سطح تک پہنچنا محض پیشہ ورانہ کامیابی نہیں بلکہ برسوں کے محنت، نظم و ضبط اور عوامی خدمت کا اقرار بھی ہے۔ انہوں نے شرکاء کو یاد دلایا کہ عوامی اعتماد جیتنا ہر افسر کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔انہوں نے کورس کے اہم مشقاتی جزو کے طور پر اندرونِ ملک مطالعہ دورے کی افادیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ تجربات افسران کو حکومتی اور پارلیمانی اداروں کی کارکردگی، انتظامی ڈھانچے اور معاشی و سماجی پس منظر کا براہِ راست مشاہدہ فراہم کرتے ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے کہا کہ وہ اپنے مشاہدات کو پالیسی سازی اور عملی اقدامات میں مؤثر انداز میں منتقل کریں۔اپنے بطورِ وزیرِ اعظم تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے قائم مقام صدر نے پاکستان کے سول سرونٹس کی صلاحیت، فرض شناسی اور کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ پالیسی کو عملی شکل دینا سول سروس کا بنیادی فریضہ ہے۔ انہوں نے سینیٹ سیکرٹریٹ میں ادارہ جاتی استعداد بڑھانے کے لیے الیکٹرانک حکمرانی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔حالیہ سیلابی صورتحال اور خاص طور پر جنوبی پنجاب میں سول افسران کے کردار کو بھی سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات نے اداروں کی صلاحیت اور عوامی خدمت کے جذبے کا امتحان لیا ہے۔ قائم مقام صدر نے کہا کہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے خدمت پر مبنی گورننس ماڈل اپنانا ناگزیر ہے اور یہ فریضہ کسی ایک وزارت کا نہیں بلکہ وفاقی، صوبائی اور مقامی اداروں کے مابین مضبوط ہم آہنگی کا متقاضی ہے۔انہوں نے قیادت کے لیے تعاون، سیکھنے کی لگن، جدت اور انکساری جیسے اوصاف کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ کوئی ادارہ تنہا قومی ترقی کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔ شرکاء کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی تربیت اور تجربات کو بروئے کار لا کر اپنے شعبوں میں قابلِ پیمائش نتائج دیں اور قومی ترجیحات کو عوامی فلاح پر مبنی ترقیاتی ماڈل کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔قائم مقام صدر نے پارلیمانی اصلاحات اور فعال افسران کے ساتھ مل کر عوامی امنگوں کو پورا کرنے کا عزم ظاہر کیا اور شرکاء سے دعا کی کہ وہ "دیانت داری، بصیرت اور خلوصِ نیت” کے ساتھ پاکستان کی خدمت کریں۔ تقریب کے اختتام پر سوال و جواب کے سیشن میں انہوں نے شفاف، جواب دہ اور مؤثر طرزِ حکمرانی کے عزم پر مستقل مزاج رہنے کی تلقین کی، اور شرکاء کو کہا کہ وہ اپنے روزمرہ فیصلوں میں عوامی بھلائی کو مقدم رکھیں۔
