اسلام آباد ۲۳ ستمبر ۲۰۲۵۔ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں بایو سائنسز کی مرکزی حیثیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ بایو سائنسز غذائی تحفظ، عوامی صحت اور ماحولیاتی پائیداری کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔وزیر نے کہا کہ بایو سائنسز پائیدار ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور یہ براہِ راست خوراک کی فراہمی، انسانی صحت اور ماحولیاتی توازن سے جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ خوراک کے چیلنجز کو حل کرنے کے لیے تحقیق اور جدید سائنسی طریقہ کار ضروری ہیں اور اس میں مسلسل سرمایہ کاری لازمی ہے۔وفاقی وزیر نے مسئلہ غذائی تحفظ کے تناظر میں آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی اور محدود وسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہی عوامل پاکستان کے لیے خطرات بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے علاقائی مقابلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھارت قحط کا شکار تھا جبکہ پاکستان کے پاس سرپلس پیداوار تھی مگر اب بھارت بہت آگے نکل چکا ہے، اس لئے تحقیق اور اختراع میں فوری اور مستقل سرمایہ کاری ضروری ہے۔زراعت کے شعبے پر بات کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ زرعی شعبہ ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے مگر ٹیکنالوجی، جدت اور علم پر مبنی پالیسیوں کے بغیر یہ اپنی اصل صلاحیت فراہم نہیں کر سکتا۔ بایو سائنسز کے استعمال سے پیداوار میں اضافہ اور نظام میں پائیداری ممکن بنائی جا سکتی ہے، اس مقصد کے لیے سائنسی تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کا نفاذ ناگزیر ہے۔وزیر نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی پیش رفت کو سراہتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی قیادت کی تعریف کی اور کہا کہ یونیورسٹی نے تحقیق، جدت اور سماجی خدمت کے میدان میں نمایاں کامیابیاں دکھائی ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی کے سیلاب متاثرہ طلبہ کے لیے فیس معافی کے اقدام کو سماجی ذمہ داری کی شاندار مثال قرار دیا۔کانفرنس سے خطاب میں رانا تنویر حسین نے تحقیقاتی اداروں، جامعات، صنعت اور پالیسی ساز اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا تاکہ غذائی تحفظ اور ماحولیاتی استحکام کے چیلنجز کے عملی حل سامنے لائے جا سکیں۔ انہوں نے دوہرایا کہ پاکستان کو بایو سائنسز، تحقیق اور جدت میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی تاکہ ایک خود کفیل اور پائیدار مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
