غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کا پی ایم ڈی سی پر ناانصافی کا الزام، لائسنس کے نئے اصولوں پر احتجاج

5 Min Read

غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کا پی ایم ڈی سی پر ناانصافی کا الزام، لائسنس کے نئے اصولوں پر احتجاج

ندیم تنولی

پاکستان میں غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) پر سخت الزامات عائد کیے ہیں کہ وہ لائسنس جاری کرنے کے عمل میں غیر منصفانہ اور امتیازی رویہ اپنا رہی ہے۔ بیرونِ ملک سے تعلیم یافتہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ تاخیر، غیر یقینی صورتحال اور اچانک لاگو کیے گئے نئے قوانین کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کا مستقبل خطرے میں ہے۔

تنازع کی اصل وجہ پی ایم ڈی سی کی نئی پالیسی ہے جس کے مطابق غیر ملکی گریجویٹس کو مستقل رجسٹریشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنے سے پہلے نیشنل ریکگنیشن ایگزام (این آر ای) پاس کرنا ہوگا۔ تاہم وہ گریجویٹس جنہوں نے جون اور جولائی میں درخواستیں دی تھیں، اب ان سے بھی یہ شرط پوری کرنے کا تقاضا کیا جا رہا ہے حالانکہ اس وقت یہ قانون نافذ نہیں ہوا تھا۔ متاثرہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ قوانین کو ماضی پر لاگو کرنا غیر منصفانہ ہے۔

مزید برآں، گریجویٹس کا کہنا ہے کہ پی ایم ڈی سی اس پالیسی کو یکساں طور پر نافذ نہیں کر رہا۔ کچھ درخواست دہندگان کو بغیر امتحان کے لائسنس مل گئے جبکہ دوسروں کو مسترد کر دیا گیا۔ عارضی سرٹیفکیٹس پر این آر ای کا ذکر موجود ہے، مگر طلبا کا موقف ہے کہ اچانک اور غیر متوازن نفاذ نے انتشار پیدا کیا ہے۔

انتظامی تاخیر بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پی ایم ڈی سی ایکٹ کے مطابق مستقل رجسٹریشن 14 دن کے اندر جاری ہونی چاہیے، لیکن گریجویٹس کا کہنا ہے کہ وہ کئی مہینوں سے انتظار کر رہے ہیں اور اب انہیں امتحان کی نئی شرط بتائی جا رہی ہے۔

اسلام آباد پریس کلب میں غیر ملکی گریجویٹس کے نمائندوں ڈاکٹر رافع، ڈاکٹر عدنان اور ڈاکٹر رفی شیرو نے کہا کہ پی ایم ڈی سی بار بار غیر منصفانہ پالیسیاں نافذ کر رہا ہے۔ انہوں نے امتحانی مواقع پر پابندیوں، غیر ملکی ہسپتال کے تجربے کو مسترد کرنے اور پاکستانی گریجویٹس کے مقابلے میں غیر مساوی معیار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی این آر ای کو باقاعدگی سے منعقد کرنے میں ناکام رہا ہے جس سے طلبا کے کیریئر خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ پی ایم ڈی سی نے وضاحت کی ہے کہ غیر ملکی تعلیم یافتہ تمام ڈاکٹروں کے لیے این آر ای لازمی ہے اور مریضوں کی حفاظت کونسل کی اولین ترجیح ہے۔ مزید کہا گیا کہ یہ اقدام عالمی معیار کے مطابق ہے کیونکہ تقریباً ہر ملک میں غیر ملکی ڈاکٹروں کو پریکٹس سے پہلے لائسنسنگ امتحان دینا پڑتا ہے۔

اس کے باوجود طلبا بدستور الجھن کا شکار ہیں۔ ایک طالب علم نے کہا کہ نوٹیفیکیشن کے مطابق صرف وہ طلبا امتحان دے سکیں گے جن کے کالجز ای سی ایف ایم جی اور پی ایم ڈی سی دونوں سے منظور شدہ ہیں۔ “ہمارا کالج ای سی ایف ایم جی سے منظور شدہ تو ہے لیکن پی ایم ڈی سی سے رجسٹرڈ نہیں ہے۔ کیا ہم امتحان دے سکیں گے یا نہیں؟ اگر ہاں، تو پی ایم ڈی سی کو پابند بنایا جائے کہ وہ ایک واضح نوٹیفیکیشن جاری کرے جس میں نومبر کے امتحان اور آئندہ ہر ٹیسٹ میں شرکت کی اجازت صاف صاف درج ہو۔”

غیر ملکی گریجویٹس کا مطالبہ ہے کہ نئی پالیسی کو پرانی درخواستوں پر لاگو نہ کیا جائے اور تمام زیر التوا درخواستوں کو پرانے قوانین کے تحت نمٹایا جائے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شفاف، منصفانہ اور بروقت لائسنسنگ کا نظام قائم کرے تاکہ بیرونِ ملک تعلیم یافتہ ڈاکٹرز پاکستان کے صحت کے شعبے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

News Link: https://minutemirror.com.pk/foreign-medical-graduates-protest-pmdcs-new-licensing-rules-436794/

Share This Article
ندیم تنولی اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہیں جو پارلیمانی امور، موسمیاتی تبدیلی، گورننس کی شفافیت اور صحت عامہ کے مسائل پر گہرائی سے رپورٹنگ کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے