پنجاب میں دارالامان کی طلب میں چودہ فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے پناہ اور تحفظ کی خدمات کی بڑھتی ہوئی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ حکومت پنجاب ہر دارالامان کے لیے سالانہ دس سے پندرہ ملین روپے مختص کرتی ہے، تاہم ایک نئی تحقیق کے مطابق دستیاب سہولیات کا معیار برقرار رکھنے اور متاثرین کو مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے دو ارب روپے کی ضرورت ہے۔
یہ اعداد و شمار حال ہی میں جاری ہونے والی جی بی وی کاسٹنگ سٹڈی میں سامنے آئے ہیں، جو یونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ پاکستان نے سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال ڈیپارٹمنٹ، حکومت پنجاب کے اشتراک سے تیار کی ہے۔ اس مطالعے کو برطانیہ کے فورن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کے تعاون سے، آوازن ٹو پروگرام کے تحت اور یونیورسٹی آف گالوے کی مدد سے مکمل کیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق صوبے میں صنفی بنیاد پر تشدد کے متاثرین کے لیے مضبوط اور موثر نظام فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ دارالامان کی کمی اور وسائل کی محدودیت کے باعث بہت سی خواتین اور متاثرین کو بہتر سہولیات کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ سٹڈی میں سفارش کی گئی ہے کہ حکومت پنجاب وسائل میں خاطر خواہ اضافہ کرے تاکہ دارالامانوں کے معیار کو بہتر اور متاثرین کو باعزت زندگی گزارنے کے مواقع میسر آسکیں۔
