بدینی بارڈر پر تجارت کی بحالی کے اقدامات

newsdesk
4 Min Read

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے بدینی بارڈر کی فوری دوبارہ کھولنے کی سفارش کی ہے تاکہ پاکستان اور ہمسایہ ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔ کمیٹی نے اس اہم مسئلے کے جلد حل پر زور دیا اور کہا کہ بارڈر کی بحالی سے مقامی آبادی کی معاشی صورتحال میں بہتری آئے گی۔

کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر انوشہ رحمان نے میٹنگ کی صدارت کے دوران کہا کہ بدینی بارڈر کا کھلنا اور بند ہونا خطے کے تاجروں اور عام لوگوں کی معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری برائے تجارت نے وضاحت کی کہ یہ تجارتی سرگرمیاں افغانستان کے کسٹمز کے عملے کی واپسی کے باعث معطل ہوئیں تھی۔ تاہم، سڑکوں کی تعمیر کے لیے بجٹ منظور ہو چکا ہے اور جلد کام شروع ہوگا۔

کمیٹی نے وزارت تجارت اور کوئٹہ چیمبر آف کامرس کو ہدایت کی کہ وہ افغان حکام کے ساتھ رابطہ کر کے بدینی بارڈر کے مسئلے کو فوری طور پر حل کریں۔ اس کے علاوہ پاکستان اور ایران کے درمیان بارٹر ٹریڈ کے ضوابط میں بھی ترمیم کر دی گئی ہے جس سے ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کو فروغ مل سکے گا۔ اب نہ صرف انفرادی افراد اور کمپنیوں بلکہ کنسورشیا کو بھی بارٹر ٹریڈ کی اجازت ہوگی، درآمدات و برآمدات کا دورانیہ 120 دن کر دیا گیا ہے اور درآمد و برآمد کی اشیا کے لیے فہرست کو بھی محدود نہیں رکھا گیا۔

وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کو وسعت دینا وقت کی ضرورت ہے اور اس کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ سرحدی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو۔ کوئٹہ چیمبر آف کامرس کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان، ایران سے تقریباً 150 اشیا درآمد کرتا ہے لیکن صرف پانچ اشیا برآمد کرتا ہے۔ کمیٹی نے بارٹر ٹریڈ میں کسٹمز کی قیمتوں کے مسائل پر بھی گفتگو کی۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وزیراعظم آفس کی خصوصی توجہ سے مکئی اور میوہ جات کی ایکسپورٹ کے پروٹوکول کی منظوری مل گئی ہے اور اس سے پاکستان کی مکئی کی چین کو برآمدات کے مواقع سامنے آئے ہیں۔ بیجنگ میں تعینات تجارتی افسر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ پروٹوکول منظوری کے لیے جائنٹ کوآپریشن کمیٹی کو بھیج دیے گئے ہیں، جس کے بعد کمپنی رجسٹریشن کا عمل شروع ہوگا۔

کمیٹی چیئرپرسن نے توجہ دلائی کہ چین میں پاکستانی چیمبر آف کامرس کی عدم موجودگی کے باوجود دونوں ممالک میں قریبی دوستانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے ایف پی سی سی آئی پر زور دیا کہ چین میں چیمبر آف کامرس رجسٹرڈ کروائیں تاکہ پاکستانی کاروباری ادارے اپنی برآمدات کے مواقع تلاش کر سکیں۔

اجلاس میں چمن بارڈر پر کولڈ اسٹوریج سہولت اور ایل پی جی ٹرمینل کی تعمیر کے امکانات بھی زیر غور آئے، جس کے لیے چیمبرز آف کامرس کو ای ڈی ایف میں تجاویز جمع کرانے کا کہا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت، سیکریٹری تجارت، مختلف سینیٹرز اور متعلقہ اداروں کے اہلکار شریک ہوئے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے