امریکہ چین تجارتی محصولات کی جنگ میں 90 دن کی مہلت

newsdesk
3 Min Read

امریکہ اور چین نے تجارتی محصولات میں اضافے کو مؤخر کرتے ہوئے آئندہ 90 دنوں کے لیے ‘ٹاریف ٹروس’ میں توسیع کر دی ہے، جس سے دونوں بڑی معیشتوں کی باہمی تجارت کسی بڑے بحران سے محفوظ ہو گئی۔ اس فیصلے کے تحت سینکڑوں مصنوعات پر متوقع 100 فیصد سے زائد محصولات کا نفاذ روک دیا گیا ہے، جس سے الیکٹرانکس، کپڑوں اور کھلونوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ رُک گیا ہے اور امریکی ریٹیلرز کو تعطیلاتی سیزن سے پہلے آسانی ملی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر کیا کہ انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر کے چینی اشیاء پر مجوزہ محصولات میں اضافے کو نومبر 2025 تک معطل کر دیا ہے۔ اس دوران چین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 30 فیصد اور امریکہ سے چین بھیجی جانے والی اشیا پر 10 فیصد محصول ہی برقرار رہے گا۔

دوسری جانب چین نے بھی جواباً امریکی مصنوعات پر اپنے مجوزہ ٹیکسز کو اُسی مدت کے لیے روک دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان جاری مذاکرات کو مزید وقت دینا ہے تا کہ تجارتی توازن، قومی سلامتی اور مارکیٹ تک رسائی جیسے مسائل پر پیش رفت ہو سکے۔ چینی صدر شی جن پنگ اور ٹرمپ کے درمیان حالیہ سفارتی رابطوں کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔

حکومتی اعلامیے کے مطابق چین نے امریکی خدشات دور کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں، جس کے نتیجے میں امریکہ کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ بھی گزشتہ 20 برس کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس 90 روزہ وقفے سے نہ صرف امریکی بلکہ عالمی منڈیوں میں بھی استحکام آئے گا۔ سابق امریکی تجارتی عہدیدار وینڈی کٹلر نے اس فیصلے کو دونوں ممالک کی جانب سے سمجھوتے کی خواہش کی علامت قرار دیا ہے۔

واشنگٹن نے بیجنگ پر یہ بھی زور دیا ہے کہ وہ روس سے تیل کی خریداری روک دے، تاکہ یوکرین جنگ کے تناظر میں ماسکو پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تعاون نہ کیا گیا تو محصولات میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

اس وقتی معاہدے کے بعد مکمل تجارتی جنگ کا خطرہ کم ہو گیا ہے اور فریقین کو بڑے معاشی تصفیے کے لیے اہم موقع میسر آ گیا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے