پاکستانی شہری معلومات کے حصول کیلئے سی این آئی سی کی شرط نہیں

newsdesk
3 Min Read

اسلام آباد: پاکستان انفارمیشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ سرکاری ادارے شہریوں سے معلومات کی درخواست پر کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNIC) کی نقل طلب نہیں کر سکتے۔ کمیشن کے مطابق، معلومات تک رسائی کے قانون 2017 کے تحت معلومات حاصل کرنے کے لیے شناختی کارڈ کی کاپی جمع کرانا قانوناً ضروری نہیں۔

حال ہی میں کمیشن نے ایک سرکاری ادارے کی یہ اعتراض مسترد کر دیا کہ شہری نے معلومات کی درخواست کے ساتھ شناختی کارڈ فراہم نہیں کیا۔ کمیشن نے واضح کیا کہ قانون میں ایسی کوئی شرط موجود نہیں کہ معلومات لینے کے حق کے استعمال کے لیے شناختی کارڈ کی کاپی دینا لازم ہے۔ کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر کسی سرکاری ادارے کو شُبہ ہے کہ درخواست گزار پاکستانی شہری نہیں تو اس الزام کے ثبوت بھی ادارے کو ہی فراہم کرنا ہوں گے۔ اس کیس میں ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، اس لیے اعتراض مسترد کیا جاتا ہے۔

یہ کیس ایک شہری کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے معلومات کی درخواست سے متعلق تھا جس میں اسٹیبلشمنٹ کی منظور شدہ آسامیاں (BPS-1 سے BPS-22 تک)، بلوچستان کوٹے پر بھرتی ہونے والے ملازمین کی فہرست، ان کے عہدے، تقرری کی تاریخ اور بھرتی کا طریقہ کار شامل ہے۔

کمیشن نے تسلیم کیا کہ کچھ معلومات جیسے ملازمین کے والدین کے نام، تعیناتی کی جگہ اور ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی نقول ذاتی نوعیت کی معلومات میں آتی ہیں جو بغیر اجازت فراہم نہیں کی جا سکتیں۔ تاہم، دیگر تفصیلات پبلک ریکارڈ کا حصہ ہیں اور انہیں منظر عام پر لانا قانوناً لازم ہے۔

کمیشن نے یہ بھی زور دیا کہ معلومات تک رسائی کے قانون کی دفعہ 5(1)(اے) کے تحت سرکاری اداروں پر لازم ہے کہ وہ اپنی تنظیمی تفصیلات، آسامیوں کی تعداد اور ڈھانچے سے متعلق معلومات ازخود شائع کریں۔

اس فیصلے کے تحت کمیشن نے اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے ایف بی آر کے متعلقہ سیکرٹری اور انفارمیشن افسر کو ہدایت کی کہ 10 روز کے اندر درخواست گزار اور کمیشن کو مطلوبہ معلومات (سوائے ذاتی کوائف کے) فراہم کی جائیں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے