اسلام آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسپیشل ایجوکیشن میں بینائی سے محروم خواتین کے لیے ایک ہفتے کا خصوصی تربیتی کورس "اورینٹیشن، موبیلیٹی اور وائٹ کین ٹیکنیکس” کامیابی سے منعقد ہوا۔ اس تربیت کا مقصد ان خواتین کے اعتماد کو بڑھانا، انہیں آزادانہ نقل و حرکت کے قابل بنانا اور روزمرہ کی بنیادی مہارتیں سکھانا تھا۔ کورس میں ملک کے مختلف شہروں سے 14 خواتین نے شرکت کی جن میں لیہہ، پشاور، سرگودھا، صوابی، ملاکنڈ، ہری پور اور میرپور (آزاد کشمیر) شامل ہیں۔ نیشنل ویمنز بلائنڈ کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی، شمعیلہ کرن بھی تربیت حاصل کرنے والوں میں شامل تھیں۔
تربیتی پروگرام میں شرکاء کو نقل و حرکت کے بنیادی اور اعلیٰ تصورات سے روشناس کرایا گیا۔ اس میں ابتدائی طور پر اورینٹیشن اور موبیلیٹی کی اہمیت اجاگر کی گئی اور بعدازاں سنسری ڈویلپمنٹ اور جدید آلات کے استعمال پر عملی مظاہرے پیش کیے گئے۔ شرکاء کو خود کو محفوظ رکھنے کے طریقے، معاون فرد کی رہنمائی میں چلنا، تنگ جگہوں سے گزرنا، بیٹھنے کے انداز اور قطاروں میں چلنا سکھایا گیا۔ وائٹ کین کے ذریعے دو ٹچ، تین ٹچ، سلائیڈ، ڈائگونل اور پینسل ٹیکنیکس کی باقاعدہ مشق بھی کروائی گئی۔ سیڑھیوں پر اعتماد کے ساتھ چڑھنے اور اترنے کے جدید طریقے بھی سکھائے گئے۔
نہ صرف تکنیکی تربیت بلکہ ہوسٹل میں قیام کے دوران بصارت سے محروم خواتین کے لیے دستیاب اندرونی کھیل جیسے لوڈو، شطرنج، نائن مینز مورس اور بریل میں کہانیاں پڑھنے جیسی سرگرمیوں نے تربیت کو مزید دلچسپ اور فائدہ مند بنایا۔ ان سرگرمیوں سے شرکاء میں باہمی تعلقات مضبوط ہوئے اور تفریحی مواقع بھی میسر آئے۔
پروگرام کے اختتام پر ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی جس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف اسپیشل ایجوکیشن اور وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے افسران نے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔ اس موقع پر شرکاء نے تربیتی تجربے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے این ایم اینڈ آئی ٹی سی کی جانب سے فراہم کی جانے والی رہنمائی اور حوصلہ افزائی پر شکریہ ادا کیا۔ یہ تربیتی پروگرام اپنی نوعیت کا پہلا اقدام تھا جو پاکستان میں بصارت سے محروم خواتین کو بااختیار بنانے اور خودانحصاری کے فروغ میں اہم سنگ ِ میل ثابت ہوا۔
