بلوچستان میں ڈیسینٹرلائزڈ انرجی حل پر بین الشعبہ مکالمہ

newsdesk
5 Min Read

کوئٹہ میں توانائی کے مسائل کے حل اور بلوچستان کی ترقی کے لیے "کراس سیکٹورل ڈائیلاگ فار ڈیسینٹرلائزڈ انرجی سلوشنز” کے عنوان سے ایک اہم گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس کا مقصد بلوچستان میں زراعت، صاف پانی اور مقامی کمیونٹی کی سہولیات کے لیے جدید اور تقسیم شدہ توانائی کے ذرائع متعارف کرانا تھا۔ اس موقع پر توانائی کی پالیسی سازی اور عملی اقدامات پر مختلف ماہرین نے اپنی تجاویز پیش کیں، جبکہ حکومتی نمائندوں نے آئندہ کے بڑے منصوبوں اور مقامی ضرورتوں پر روشنی ڈالی۔

کانفرنس کا آغاز پروفیسر ڈاکٹر عدیل وقاص، پرنسپل یوایس پی کیاس ای- نسٹ، کی ابتدائی گفتگو سے ہوا۔ انہوں نے بلوچستان کے زرعی شعبے، پینے کے صاف پانی کے پمپ اور دیگر کمیونٹی سروسز کے لیے فوٹو وولٹائک اور سولر تھرمل سسٹمز کی اہمیت بیان کی اور اس سلسلے میں پالیسی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ پائیدار اور تقسیم شدہ توانائی کے منصوبے کامیاب ہوں۔

ڈاکٹر مغیث اسلم، ڈائریکٹر اور ڈین نسٹ بلوچستان کیمپس نے کہا کہ بلوچستان کے معدنی وسائل اور شمسی توانائی کی صلاحیت کو علاقائی ترقی کے لیے زیادہ منظم انداز میں بروئے کار لانا چاہیے۔ آئی ڈی ایس پی کے ڈائریکٹر صفدر حسین نے بھی گفت و شنید میں حصہ لیتے ہوئے بلوچستان میں تقسیم شدہ توانائی کے منصوبوں کی ضرورت اور نوجوانوں و کمیونٹیز کی شمولیت پر زور دیا۔ آئی ڈی ایس پی کی سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ، ممعونہ نبی نے بلوچستان میں توانائی اور پانی کا شدید بحران، کسانوں کے مسائل اور بنیادی ڈھانچے کی کمی اجاگر کی اور کسانوں کے لیے ایک سولرائزیشن منصوبہ بھی پیش کیا۔

کانفرنس کے پہلے سیشن میں مختلف جامعات کے اساتذہ نے پوری توانائی نظام کی لائف سائیکل اسیسمنٹ، الیکٹرانک ویسٹ مینجمنٹ، اور مقامی کمیونٹی کو شامل کر کے گورننس ماڈلز بنانے کی تجاویز دیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے مائیکروگرڈ ڈیزائن میں جدیدیت، دھول سے بچنے کے لیے صفائی کی نئی تکنیکیں، اور مقامی سطح پر مہارت بڑھانے کے کورسز متعارف کروانے پر بھی زور دیا۔ اس حوالے سے بیوٹمز، بلوچستان یونیورسٹی، بی یو ای ٹی خضدار اور نسٹ بلوچستان کیمپس کے مختلف ماہرین نے خیالات پیش کیے۔

آئی ڈی ایس پی کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ محمد اویس نے کمیونٹی کی بنیاد پر مائیکروگرڈ منصوبوں اور جدت پر مبنی سرمایہ کاری و مانیٹرنگ نظام کے قیام کی سفارش کی۔ اسی طرح، یو ایس پی کیاس ای نسٹ کے ریسرچ ایسوسی ایٹس سید شبیر احمد اور محمد ذیشان شبیر نے اپنے تحقیقی منصوبے پیش کیے۔

کانفرنس کے دوسرے سیشن میں بلوچستان حکومت کے نمائندوں نے زرعی ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے، بجلی سے محروم اسکولوں اور بنیادی صحت مراکز کی شمسی توانائی سے بجلی فراہم کرنے، نئی چیک ڈیمز اور ریچارج ویلوں کی تعمیر جیسے منصوبوں کے اہداف کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی، تین 50 میگاواٹ جبکہ پانچ 5 میگاواٹ کے مائیکروگرڈ سولر پاور پلانٹس کا خاکہ بھی پیش کیا گیا۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے بلوچستان میں توانائی کا بحران کم ہونے اور زرعی و صنعتی شعبوں میں بہتری کی توقع ظاہر کی گئی۔

اس کامیاب تقریب کے انعقاد پر منتظمین نے یوایس پی کیاس ای نسٹ کے ایڈمنسٹریشن اور آئی ایل او اسٹاف کے ساتھ ساتھ اساتذہ ڈاکٹر رابیہ لقمان، ڈاکٹر نادیہ شہزاد، ڈاکٹر کاشف عمران اور ڈاکٹر مصطفیٰ انور کو ان کی قیمتی معاونت پر خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کیا۔ اس پروگرام کی نظامت محمد حسن نے انجام دی، جس نے اس اہم ایونٹ کو بامقصد اور مربوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

یہ کانفرنس بلوچستان میں قابل تجدید اور تقسیم شدہ توانائی ذرائع کے حوالے سے پالیسی اور عملی اقدامات کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم تصور کی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف خطے کے وسائل کا بہتر استعمال ممکن ہوگا بلکہ مقامی کمیونٹی کی معاشرتی و سماجی ترقی میں بھی خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے