تعلیم میں شواہد پر مبنی اصلاحات کے لیے عالمی سمٹ

newsdesk
4 Min Read
اسلام آباد میں منعقدہ عالمی سمٹ میں پالیسی ساز اور محققین نے شواہد پر مبنی تعلیم اور شمولیتی نظام کی تشکیل پر گفتگو کی۔

ڈیئر-آر سی بین الاقوامی تعلیمی سمٹ: شواہد پر مبنی تعلیمی اصلاحات کے لیے محققین اور پالیسی سازوں کا اجتماع

اسلام آباد، 17 ڈیٹا اینڈ ریسرچ اِن ایجوکیشن — ریسرچ کنسورشیم (DARE-RC) نے پاکستان میں شواہد پر مبنی تعلیمی اصلاحات کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے پالیسی سازوں، بین الاقوامی محققین اور ترقیاتی شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔ یہ بین الاقوامی تعلیمی سمٹ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (AIOU) میں منعقد ہوئی، جس کا مقصد پاکستان میں تعلیم کے مستقبل پر غور اور شواہد کی بنیاد پر جامع تعلیمی پالیسی سازی کے لیے ایک متحرک کمیونٹی کی تشکیل تھا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی میں ڈیٹا اور تحقیق کا استعمال پاکستان کے ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا،
"تعلیمی پالیسی سازی میں شواہد پر مبنی فیصلے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہمارا تعلیمی نظام بچوں اور نوجوانوں کی حقیقی ضروریات کے مطابق ہو۔”

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ CMG OBE نے کہا کہ پاکستان کے بچوں کو اپنی مکمل صلاحیت تک پہنچنے میں سنگین خطرات درپیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مؤثر تدریس، مضبوط تعلیمی ادارے اور شواہد پر مبنی فیصلے ہی خصوصاً پسماندہ طبقات کے بچوں کو سیکھنے اور کامیابی کے مساوی مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔

آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر عبدالرؤف خان نے کہا کہ ڈیئر-آر سی ایک منفرد اقدام ہے جو محققین، پالیسی سازوں اور عملی ماہرین کو باہم جوڑتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں تعلیمی نتائج بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ڈیئر-آر سی ٹیم لیڈ ڈاکٹر احتشام انور نے کہا کہ سمٹ نے تعلیم کو درپیش اہم چیلنجز پر بامعنی مکالمے کا موقع فراہم کیا ہے اور کنسورشیم حکومت اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر شواہد کی بنیاد پر پالیسی اور عملی اقدامات جاری رکھے گا۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ تعلیم پاکستان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کنجی ہے اور ایک جامع، مساوی اور معیاری تعلیمی نظام کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔ انہوں نے ڈیئر-آر سی کے ساتھ شراکت داری کو باعثِ فخر قرار دیا۔

سمٹ کے پہلے روز کی نمایاں سرگرمیوں میں یونیورسٹی آف کیمبرج کے پروفیسر کمال منیر کا کلیدی خطاب شامل تھا، جس میں تعلیمی اصلاحات میں مساوات کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ اعلیٰ سطحی پینلز اور مباحثوں میں یونیورسٹی آف کیمبرج کے پروفیسر ریکارڈو سباٹس، ورلڈ بینک کے ڈاکٹر عامر حسن اور ڈاکٹر سحر اسد، یونیسیف کی اوریلیا آرڈیٹو، سائٹسویورز کی ڈاکٹر جولیا ڈی کاڈٹ اور واٹ ورکس ہب فار گلوبل ایجوکیشن کی ہیدر کیٹن نے شرکت کی۔

شرکاء نے موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ تعلیمی نظام، نظامی سطح پر شمولیت، ڈیٹا کے مؤثر استعمال اور تعلیمی رسائی جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا، جبکہ مختلف ورکشاپس اور متوازی سیشنز میں تعلیمی محرومی اور رسائی کے مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

سمٹ کے پہلے روز کا اختتام جامع اور مضبوط تعلیمی نظام کی تشکیل کے لیے آئندہ اقدامات کے تعین کے ساتھ ہوا، جس میں تعلیمی ماہرین اور پالیسی سازوں نے شواہد پر مبنی اصلاحات کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

واضح رہے کہ ڈیئر-آر سی پروگرام آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ کی قیادت میں آغا خان یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ اور سائٹسویورز کے اشتراک سے نافذ کیا جا رہا ہے، جبکہ اس کی مالی معاونت برطانوی دفتر خارجہ، دولتِ مشترکہ و ترقی (FCDO) فراہم کر رہا ہے۔

Read in English: DARE-RC Summit Advances Education Reform

Share This Article
1 تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے