چیئرمین سینیٹ کی ملائیشیا اسپیکر سے ملاقات

newsdesk
4 Min Read
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے آٹھ دسمبر دو ہزار پچیس کو کوالالمپور میں ملائیشیا کے اسپیکر سے ملاقات کر کے پارلیمانی اور دوطرفہ تعاون مضبوط کیا

سید یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں سینیٹ وفد نے آٹھ دسمبر دو ہزار پچیس کو کوالالمپور میں ملائیشیا کے اسپیکر تن سری داتو ڈاکٹر جوہری بن عبدال سے باہمی دلچسپی اور برادرانہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پارلیمانی تبادلے، سیاسی مشاورت اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر زور دیا گیا اور ماحول دوستانہ رہا۔چیئرمین سینیٹ نے دونوں پارلیمانوں کے درمیان تعلقات کی قدر کی اور پاکستان کی جانب سے سیاسی، معاشی اور پارلیمانی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تاریخی طور پر قریبی اور خوشگوار روابط موجود ہیں جو مشترکہ اقدار اور ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات کو اعلیٰ درجے کی اہمیت دی جاتی ہے۔ملاقات میں پارلیمانی فرینڈشپ گروپس کی اہمیت پر تبادلہ خیال ہوا اور دونوں اطراف کی طرف سے ایسے گروپس کے قیام کو خوش آئند قرار دیا گیا تاکہ باقاعدہ تبادلے اور پارلیمانی رابطے ممکن ہوں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی دورے اور مسلسل مکالمہ باہمی سمجھ بوجھ اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ملاقات کے دوران پاکستان نے حالیہ سیلاب زدگان کے لیے ملائیشیا کی امداد اور ہمدردی پر شکریہ ادا کیا، جسے سینیٹ قیادت نے انسانی ہمدردی اور بین الاقوامی اظہارِ یکجہتی کی علامت قرار دیا۔ اسی طرح دونوں فریقین نے تجارتی و سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے بات چیت کی اور ملائیشیائی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پاکستان کی نئی پیشکشوں بشمول خصوصی اقتصادی زونز اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت دی جانے والی مراعات پر روشنی ڈالی گئی۔ اس تناظر میں پاکستان نے ماہر افرادی قوت کی فراہمی کی آمادگی بھی ظاہر کی۔علاقائی و بین الاقوامی صورتِ حال پر بات چیت میں روسّے بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی چیلنجز کا جائزہ لیا گیا اور چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ امن، استحکام اور معاشی ترقی کے فروغ کے لیے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قریبی تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے ملائیشیا کی آسیان کی صدارت اور اکتوبر میں چھیالیسویں سربراہی اجلاس کی کامیاب میزبانی کی تعریف کی اور آسیان کے ساتھ مکمل ڈائیلاگ پارٹنرشپ کے حصول میں ملائیشیا کی حمایت پر تشکر کا اظہار کیا۔چیئرمین سینیٹ نے خطے میں سلامتی کے معاملات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں جیسے کہ ٹی ٹی پی اور ایف اے کے، بی ایل اے اور ایف اے ایچ پاکستان کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور عام روابط کا دارومدار افغان حکام کی جانب سے ان گروپوں کے خلاف مؤثر اور قابلِ تصدیق اقدامات پر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خطّے کے استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔بھارت کے ساتھ کشیدگی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے خدشات اور دریائے سندھ کے معاہدے کے سلسلے میں پیش آنے والے مسائل پر چیئرمین سینیٹ نے واضح موقف اپنایا۔ انہوں نے پاکستان کا حقِ دفاع اور شقِ پچاسویں کارٹو کے مطابق آپریشن "بنیان المرصوص” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خود حفاظتی اقدامات کے باوجود پاکستان مذاکرات اور پرامن بقائے باہمی کے حامی ہیں۔دونوں رہنماؤں نے پارلیمانی رابطوں، تجارتی سرمایہ کاری اور علاقائی تعاون کو مزید تقویت دینے کا عزم دہرایا۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان جاری مشاورتی عمل میں تیزی لانے اور مشترکہ مفاد کے امور پر باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق رائے پایا گیا، جس سے پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات کو نئی سمت ملنے کی توقع ظاہر کی گئی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے