تعلیم اور صحت کو ریاست کی اولین ترجیح بنایا جائے

newsdesk
6 Min Read
ریاست کو تعلیم اور صحت کو اولین ترجیح دینی چاہیے تاکہ سماجی تحفظ مضبوط ہو، غربت کم ہو اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔

تعلیم،صحت،سوشل سکیورٹی ریاست کی اولین ترجیحات

تحریر۔ ظہیر احمد اعوان


دنیا بھر میں کسی بھی ریاست کی بنیادی ترجیح اپنے شہریوں کو مفت تعلیم صحت اور سوشل سکیورٹی فراہم کرنا ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ معاشروں میں یہ تینوں شعبے انسان کی بنیادی ضرورت سمجھے جاتے ہیں کیونکہ انہی پر کسی بھی قوم کی ترقی کا نظام کھڑا ہوتا ہے۔ دنیا میں ہر پڑھے لکھے صحت مند اور محفوظ شہری نے نہ صرف اپنے خاندان کو سنبھالا بلکہ ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں آج تک آنے والی حکومتوں کی اولین ترجیح تعلیم صحت اور سوشل سکیورٹی نہیں بنی۔ یہ بات ہمارے ہر سال کے بجٹ سے صاف ظاہر ہوتی ہے۔ہمارے ملک میں حکومتیں ہمیشہ بلند دعوے کرتی ہیں کہ وہ عام آدمی کے حالات بدل دیں گی۔ انتخابی مہم میں روٹی کپڑا مکان روزگار قرض اتارو ملک سنوارو اور بڑے ترقیاتی نعروں کا شور مچایا جاتا ہے لیکن اقتدار میں آکر صورتحال اس کے برعکس رہتی ہے۔ آج ہمارا آدھا سے زیادہ بجٹ قرضوں کے سود کی ادائیگی پر خرچ ہوتا ہے اور باقی حصہ دفاع سرکاری تنخواہوں اور ترقیاتی منصوبوں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ تعلیم صحت اور سوشل سکیورٹی کے لیے حقیقی وسائل نہیں نکالے جاتے۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی برسوں سے سہولیات سے محروم ہے۔پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صحت کو کبھی اہمیت نہیں ملی۔ ہسپتالوں میں دوائیوں کی کمی ہے۔ بیڈز کم ہیں۔ مشینری خراب پڑی رہتی ہے اور غریب مریض علاج کے لیے خوار ہوتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں تو صورتحال مزید خراب ہے۔ ایک ڈاکٹر سینکڑوں مریضوں کا بوجھ اٹھاتا ہے۔ بعض ہسپتالوں میں ایکسرے مشین تک موجود نہیں ہوتی۔ اسی طرح پنجاب میں بارہ ہزار سرکاری سکول نجی شعبے کے حوالے کر دیے گئے ہیں جس سے تعلیم میں عدم مساوات بڑھ رہی ہے اور غریب کا بچہ معیاری تعلیم سے مزید دور ہو گیا ہے۔ملک بھر میں مزدور کسان اور دہاڑی دار طبقہ سب سے مشکل زندگی گزار رہا ہے۔ اگر کوئی مزدور بیمار ہو جائے معذور ہو جائے یا کسی حادثے کا شکار ہو جائے تو سرکاری سطح پر اسے کوئی مدد نہیں ملتی۔ اس کے بچوں کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں جو سہارا بنے۔ سوشل سکیورٹی کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غربت میں کمی نہیں آ رہی بلکہ حالات مسلسل بگڑ رہے ہیں۔دنیا میں ترقی یافتہ ملک اپنا سب سے بڑا خرچ تعلیم صحت اور سوشل سکیورٹی پر کرتے ہیں۔ یورپ کے ملک ناروے سویڈن فن لینڈ اور ڈنمارک اپنی آمدنی کا بڑا حصہ اپنے شہریوں پر لگاتے ہیں۔ سویڈن میں ہر شہری کو علاج مفت ملتا ہے۔ ناروے میں تعلیم مکمل طور پر ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جرمنی میں سوشل سکیورٹی اتنی مضبوط ہے کہ بے روزگار معذور اور بیمار افراد کو ہر ماہ حکومتی مدد ملتی ہے۔ برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروس ہر شہری کو مفت علاج فراہم کرتی ہے۔ امریکا میں بھی سوشل سکیورٹی کا نظام عام لوگوں کے تحفظ کے لیے قائم ہے۔ چین نے تعلیم صحت اور عوامی فلاح پر مسلسل خرچ کر کے کروڑوں افراد کو غربت سے نکالا۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ملکوں نے اسی فارمولے پر عمل کیا کہ پہلے انسان کو مضبوط بناؤ پھر ملک خود آگے بڑھتا ہے۔پاکستان کے آئین کا آرٹیکل نو ہر شہری کو زندگی اور صاف ماحول کا حق دیتا ہے۔ اسی طرح آئین ریاست کو پابند کرتا ہے کہ وہ تعلیم صحت اور سماجی تحفظ فراہم کرے۔ لیکن موجودہ صورت حال اس آئینی تقاضے کے برعکس ہے۔ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں تعلیم صحت اور سوشل سکیورٹی کا حصہ انتہائی کم ہے اور یہ حصہ ترقی یافتہ ملکوں سے کئی گنا کم رہتا ہے۔ جب تک ان تین شعبوں کو اولین ترجیح نہیں بنایا جاتا ترقی کا دعویٰ صرف کاغذوں تک محدود رہے گا۔ریاست کی اصل طاقت اس کے عوام ہوتے ہیں۔ اگر ایک ملک اپنے لوگوں کو پڑھا لکھا صحت مند اور محفوظ نہ بنائے تو ترقی کے بڑے بڑے منصوبے بھی فائدہ نہیں دیتے۔ پاکستان میں بھی وقت آ گیا ہے کہ اصل سمت کا تعین کیا جائے۔ تعلیم سب کے لیے مفت ہو صحت ہر شہری کی پہنچ میں ہو اور مزدور کسان معذور اور حادثے کا شکار افراد کے لیے مکمل سوشل سکیورٹی نظام قائم ہو۔ یہی واحد راستہ ہے جس سے عام آدمی کی زندگی بدلے گی غربت کم ہوگی اور ملک ترقی کرے گا۔ریاست کی اولین ترجیح عوام کا تحفظ فلاح اور بنیادی سہولیات ہونا چاہیے۔ اگر حکومتیں اس طرف توجہ دیں تو نہ صرف معاشرہ مضبوط ہوگا بلکہ آنے والی نسلیں بھی محفوظ ہوں گی۔ اب فیصلہ کرنا ہے کہ ہم دنیا کی ترقی یافتہ صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا روایتی سیاست اور غلط ترجیحات میں پھنسے رہنا چاہتے ہیں۔

Read in English: Education Health and Social Security Must Be the First Priorities of the State

Share This Article
1 تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے