اسلام آباد میں ویسٹمنسٹر اسکول بحریہ ٹاؤن میں منعقدہ اعزازی تقریب میں سینیٹ کے چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی مشیر مسِباہ کھار نے نوجوانوں سے امن و رواداری اپنانے کی زور دار اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ امن و رواداری فرد سے شروع ہوتے ہیں اور ہر طالب علم اپنی روزمرہ کی عملی زندگی میں ان اقدار کے ذریعے مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔تقریب میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے طلبہ کو اعزازات پیش کیے گئے جن پر مشیر نے ان کی کامیابی کو سراہا اور والدین و اساتذہ کی محنت اور تعاون کی معنویت اجاگر کی۔ انہوں نے ادارے کے نصابی اور تربیتی فلسفے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "ہر طالب علم اہم ہے، ہر لمحہ معنی رکھتا ہے” اسی جذبے کا عکاس ہے جو معیاری تعلیم اور ذاتی نشوونما کو فروغ دیتا ہے۔ممبرِ اعزاز نے عالمی ہم آہنگی کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "جب ہم زمین کو خلا سے دیکھتے ہیں تو ہمیں سرحدیں نظر نہیں آتیں، ہمیں ایک انسانیت دکھائی دیتی ہے” اور پھر سوال اٹھایا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج ایک ساتھ رہنا سیکھنا اور اختلافات کو تقسیم نہ بننے دینا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ امن و رواداری کلاس رومز، گھروں اور معاشروں میں سننے، سمجھنے اور ہمدردی کے روزمرہ اعمال سے پروان چڑھتے ہیں۔مسِباہ کھار نے عالمی اور قومی سطح کے نوجوان رول ماڈلز کا حوالہ دیا، جن میں گریٹا تھنبرگ اور عارفہ کریم شامل ہیں، اور واضح کیا کہ قیادت محض منصب کا نام نہیں بلکہ ذمہ داری اور اقدام ہے۔ ان الفاظ میں انہوں نے کہا کہ "سچی قیادت وہ ہے جس میں اپنے خیالات، اپنے اعمال اور چھوٹی سے چھوٹی کوشش کے فرق کے لیے خود ذمہ داری لی جائے۔”انہوں نے کہا کہ دنیا آج ماحولیاتی تبدیلی اور عدم مساوات جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے مگر نوجوان نسل میں تبدیلی لانے کی تخلیقی صلاحیت اور ثابت قدمی موجود ہے۔ مسِباہ کھار نے طلبہ سے کہا کہ اپنے نظریے کو پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ منسلک کریں اور ایمانداری اور ہمدردی کے ساتھ رہنمائی کریں۔ "تعلیم وہ سب سے طاقتور ہتھیار ہے جسے آپ دنیا بدلنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں”، انہوں نے نیلسن مینڈیلا کے الفاظ کو دہراتے ہوئے حوصلہ افزائی کی۔اختتامی کلمات میں مسِباہ کھار نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ خود پر، اپنے ملک اور اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھیں کیونکہ پاکستان کی کہانی ابھی لکھ رہی ہے اور وہ اس کے آئندہ ابواب کے مصنف ہیں۔ امن و رواداری کے اصولوں کو اپنا کر نوجوان نہ صرف ذاتی بلکہ قومی سطح پر بھی مثبت اثر چھوڑ سکتے ہیں۔
