خواتین کا تبادلہ پروگرام عالمی مواقع کھولتا ہے

newsdesk
2 Min Read
اقوامِ متحدہ برائے خواتین اور کوئیکا کے پہلے تبادلہ پروگرام میں صوابی، مردان، پشاور، لاہور، فیصل آباد اور ملتان کی خواتین کوریا کی جدت کا مشاہدہ کر رہیں۔

اقوامِ متحدہ برائے خواتین اور کوئیکا کے مشترکہ پہلے تبادلہ پروگرام کے تحت شامل خواتین نے جنوبی کوریا کے جدید ٹیکنالوجی مراکز کا دورہ کیا جہاں انہیں عملی تجربات اور بین الاقوامی رابطوں کے نئے مواقع ملے۔ اس ترتیب میں شامل خواتین صوابی، مردان، پشاور، لاہور، فیصل آباد اور ملتان سے آئی تھیں اور پروگرام نے خواتین ٹیکنالوجی کے شعبے میں شرکت کے راستے کھولنے پر زور دیا۔پہلے روز ضیافت میں سیول اسٹارٹ اپ حب گونگڈوک کا مشاہدہ شامل تھا جہاں مقامی نئے کاروباروں کے ماحول اور کاروباری ماڈل کی عملی جھلک دکھائی گئی۔ اسی دورے میں جنوبی کوریا کے نیشنل انوویشن ادارے میں ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل کی تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں تاکہ شرکاء پاکستان میں ڈیجیٹل اپنانے کے حوالے سے بہتر منصوبہ بندی کرسکیں۔ مزید برآں ایک تحقیقی مرکز نے صنفی نقطۂ نظر سے اختراعات کے نمونے پیش کیے جو خواتین کی ضروریات اور مواقع کے مطابق تیار کیے گئے تھے۔شرکاء کو مصنوعی ذہانت کے جدید تصورات سے بھی روشناس کرایا گیا اور وہاں تقریر میں مصنوعی ذہانت سے آگے بڑھ کر مصنوعی اعلیٰ ذہانت تک کی سمت اور اس کے معاشی و سماجی اثرات پر گفتگو ہوئی۔ پروگرام کے گردانی سیشن میں خواتین کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں قیادت سے متعلق بات چیت ہوئی، جب کہ شرکاء نے اپنے خیالات پیش کیے، جرات مندانہ سوالات اٹھائے اور ٹیکنالوجی کے قائدین سے براہِ راست رابطے قائم کیے۔یہ دورہ صرف معلوماتی تبادلہ ہی نہیں بلکہ مستقبل کے تعاون کے لیے پل بنانے کا موقع بھی ثابت ہوا۔ شرکاء کی جانب سے آئیڈیاز کی پیش کش اور نیٹ ورکنگ نے امکان ظاہر کیا کہ اس طرح کے تبادلے مقامی معیشتوں کی ترقی اور خواتین کے بااختیار ہونے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ پروگرام نے واضح کیا کہ طویل المدتی اثر تبادلے، تربیت اور عملی شراکت داری سے ہی ممکن ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے