خواتین گھریلو ملازموں کے لیے بیرونِ ملک عمر حد سال مقرر

newsdesk
2 Min Read
حکومت نے قواعدِ امیگریشن 1979ء میں ترمیم کر کے خواتین گھریلو ملازموں کے لیے بیرونِ ملک کم از کم عمر 25 سال قرار دے دی۔ محفوظ روزگار کے امکانات بڑھیں گے۔

بیرون ملک گھریلو ملازمت کیلئے خواتین کی کم از کم عمر 35 سال سے کم کر کے 25 سال کر دی گئی

اسلام آباد:
حکومتِ پاکستان نے امیگریشن رولز 1979 میں ترمیم کرتے ہوئے بیرون ملک گھریلو ملازمت، آیا اور گورنس کے طور پر کام کرنے والی خواتین کی کم از کم عمر کی حد 35 سال سے کم کر کے 25 سال مقرر کر دی ہے۔

اس سے قبل ان شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کی کم از کم عمر 35 سال تھی، جبکہ وفاقی حکومت کی اجازت سے پانچ سال کی نرمی (یعنی 30 سال تک) دی جا سکتی تھی۔ تاہم نئی ترمیم کے تحت اب 25 سال یا اس سے زائد عمر کی خواتین کو بیرون ملک گھریلو ملازمت کے لیے اہل قرار دیا گیا ہے۔

ترمیمی قانون کے مطابق وفاقی حکومت کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ وقتاً فوقتاً مختلف شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کے لیے عمر کی حد مقرر کرے۔ مزید یہ کہ کوئی بھی اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر (OEP) حکومت کی مقرر کردہ حد سے کم عمر خواتین کی ملازمت کی درخواست قبول یا پراسیس نہیں کر سکے گا۔

بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق اس فیصلے سے نسبتاً کم عمر اور قابلِ ملازمت خواتین کو محفوظ اور ضابطے کے مطابق بیرون ملک روزگار کے مواقع حاصل کرنے میں آسانی ہو گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی خواتین کی بین الاقوامی لیبر فورس میں شمولیت میں اضافہ، ترسیلاتِ زر میں بہتری اور خواتین و ان کے خاندانوں کی مالی خودمختاری کو فروغ دے گی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے