خسر پختونخوا کے مختلف جامعات کے ماہرین نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ماردان میں پانی، ماحول اور خوراک کے حوالے سے مشترکہ کوششوں پر بات چیت کے لیے تیسری بار اجلاس منعقد کیا جس میں پانی کی حفاظت اور پائیدار حکمرانی پر خاص زور دیا گیا۔ اس ملاقات میں شریک محققین اور نمائندوں نے اپنی تحقیقی کوششیں پیش کیں اور باہمی روابط کو مضبوط بنانے کی سمت میں مفید مشورے دیے۔یہ اجلاس ایک وسیع تر پروگرام کے تحت منعقد ہوا جس کا مقصد پانی وسائل کے لیے شفافیت اور احتساب کو فروغ دینا ہے۔ شریک افراد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مختلف شعبوں کے درمیان رابطہ اور تعاون ہی عملی سطح پر مسائل کے حل اور پانی کی حفاظت کو موثر بنا سکتا ہے۔کانفرنس کے دوران یونیورسٹی کی مصنوعی ذہانت کی لیبارٹری کا خصوصی دورہ بھی ہوا جہاں اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ماحولیات اور زرعی مسائل کے حل کے عملی نمونے دکھائے گئے۔ شرکاء نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پانی کی حفاظت اور زرعی پیداوار میں بہتری کے نئے راستے کھل سکتے ہیں۔مشرکہ محققین نے فیلڈ لیول پر بھی کام دیکھنے میں دلچسپی ظاہر کی اور خصوصاً بین الاقوامی واٹر منیجمنٹ کے ادارے کے فیلڈ سائٹس میں بازدید کی خواہش کا اظہار کیا۔ شرکاء نے چارسدہ اور ماردان میں نصب فلوکس ٹاورز اور مانسہرہ میں آبی توانائی سے چلنے والے ریم پمپوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ ایسے عملی مقامات پر دورہ طلبہ اور محققین کے لیے اہم تجربات فراہم کریں گے۔میزبانی پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر گل محمد خان کا شکریہ ادا کیا گیا جبکہ بحث و مباحثہ کی قیادت کرنے پر سرفراز منیر اور کفایت زمان کو سراہا گیا۔ شرکاء نے شب وروز کہا کہ مشترکہ نشستوں سے روابط مضبوط ہوئے اور آئندہ تحقیقی منصوبوں کے لیے دروازے کھلے ہیں۔شرکاء نے واضح کیا کہ پانی کی حفاظت کے لیے نیٹ ورکنگ، تحقیق اور علم کے تبادلے کو فروغ دینا بے حد ضروری ہے اور اسی مشترکہ عمل سے صوبے میں پانی کی پائیدار حکمرانی ممکن ہو گی۔ اس کوشش کو برطانوی محکمہ برائے مشترکہ امور و ترقی کی مالی معاونت حاصل ہے جس سے آئندہ عملی تعاون اور فیلڈ ورک کو تقویت ملنے کی توقع ہے۔
