دیہی پس منظر سے ٹیکنالوجی کی قیادت تک: ڈاکٹر ندیم اے ملک کا متاثر کن سفر
راولپنڈی – گوجرانوالہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے لے کر پیر مہر علی شاہ عریض ایگریکلچر یونیورسٹی (PMAS-AAUR) راولپنڈی میں ڈائریکٹر آئی ٹی سروسز کے عہدے تک کا سفر، ڈاکٹر ندیم اے ملک کی زندگی اس بات کی روشن مثال ہے کہ محنت، تعلیم، اور یقین انسان کو کہاں سے کہاں پہنچا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ندیم ملک نے تعلیم، ایمان، اور وژنری قیادت کے امتزاج سے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ ان کی کہانی محنت، استقامت اور خدمتِ علم و انسانیت کا حسین امتزاج ہے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیمی سفر
ڈاکٹر ندیم اے ملک 26 مارچ 1977 کو گاؤں شکرکوٹ، ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، حاجی محمد اشرف ملک، ہمیشہ ان کے لیے تحریک اور رہنمائی کا ذریعہ رہے۔
انہوں نے گورنمنٹ ماڈل سیکنڈری اسکول سے تعلیم کا آغاز کیا، آٹھویں جماعت میں اسکالرشپ حاصل کی، میٹرک میں A-1 گریڈ اور ایف۔ایس۔سی میں A گریڈ حاصل کیا۔
بعد ازاں، انہوں نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی راولپنڈی سے بیچلر آف کمپیوٹر سائنس (آنرز) مکمل کیا اور اقراء یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم ایس کمپیوٹر سائنس میں A-1 گریڈ حاصل کیا۔
2017 میں، انہوں نے پی ایچ ڈی کمپیوٹر سائنس کا آغاز PMAS عریض ایگریکلچر یونیورسٹی سے کیا، اور شاندار کارکردگی کے ساتھ 4.0/4.0 CGPA حاصل کیا۔ ان کی تحقیق کا مرکز مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) تھا۔
پیشہ ورانہ زندگی اور قیادت
ڈاکٹر ملک نے اپنے کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان میں آئی ٹی ایکسپرٹ کے طور پر 1999 میں کیا۔ ان کی شاندار کارکردگی پر انہیں 2005 میں تعریفی سند سے نوازا گیا۔ بعدازاں وہ عریض یونیورسٹی سے
وابستہ ہوئے، جہاں وہ سافٹ ویئر ڈویلپر سے ترقی کرتے ہوئے ڈیٹا بیس ایڈمنسٹریٹر (DBA) بنے، اور 2013 میں ڈائریکٹر آئی ٹی سروسز کے عہدے پر فائز ہوئے۔
اس کے ساتھ ساتھ، وہ یونیورسٹی کے پبلک ریلیشنز اور پبلیکیشنز کے پرنسپل آفیسر کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی کے آئی ٹی ڈھانچے میں اصلاحات، ڈیجیٹل نظام کی اپ گریڈیشن، اور انتظامی خودکاری (automation) کے کئی منصوبے کامیابی سے مکمل کیے۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں یونیورسٹی نے انہیں بہترین کارکردگی کا سرٹیفیکیٹ عطا کیا۔ وہ قومی و بین الاقوامی کانفرنسز اور سیمینارز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے تحقیق، جدت، اور علم کے فروغ میں کردار ادا کیا۔
تحقیقی کام اور علمی خدمات
انتظامی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ، ڈاکٹر ملک تحقیق کے میدان میں بھی سرگرم ہیں۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت (AI) پر دو بین الاقوامی تحقیقی مقالے شائع کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علمی تحقیق اور عملی ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ہی حقیقی ترقی ممکن ہے۔
شکریہ اور رہنماؤں کا کردار
ڈاکٹر ملک نے اپنے تعلیمی سفر میں پروفیسر ڈاکٹر قمر الزمان کی رہنمائی کو اپنی کامیابی کی بنیاد قرار دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے ڈاکٹر یاسر حفیظ، ڈاکٹر سعود الطاف، اور ڈاکٹر عظیم عباس کے تعاون کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے والدین کی دعائیں اور اہلیہ کی قربانیاں ان کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوئیں۔ "میری اہلیہ نے میرے پی ایچ ڈی کے دوران بچوں اور گھر کی مکمل ذمہ داری سنبھالی تاکہ میں تحقیق پر پوری توجہ دے سکوں۔”
مصنوعی ذہانت (AI) پر خیالات
ڈاکٹر ملک کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت دنیا کی ہر صنعت کو بدل رہی ہے — چاہے وہ صحت، تعلیم، کاروبار یا روزمرہ زندگی ہو۔
"AI انسانی زندگی کو آسان بناتی ہے، فیصلے بہتر بناتی ہے، اور عالمی مسائل جیسے موسمیاتی تبدیلی اور بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہو رہی ہے

۔”
تاہم، وہ اس کے اخلاقی اور سماجی خطرات سے خبردار کرتے ہیں: "AI کے ساتھ نجی معلومات کی خلاف ورزی، روزگار کے مواقع میں کمی، اور غیرجانبدارانہ الگورتھم کا مسئلہ بھی پیدا ہو رہا ہے۔ ہمیں اس ٹیکنالوجی کا استعمال ذمہ داری کے ساتھ کرنا چاہیے۔”
نصاب میں AI کی شمولیت کی ضرورت
ڈاکٹر ملک نے زور دیا کہ AI کو نصاب کا حصہ بنانا وقت کی ضرورت ہے۔
"یہ صرف تکنیکی مہارت نہیں بلکہ تنقیدی سوچ کو بھی فروغ دیتا ہے۔ قانون، صحت، یا فنون کے ساتھ AI کے امتزاج سے ایسے ماہرین پیدا ہوں گے جو ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اخلاقی ذمہ داری بھی سمجھیں گے۔”
پاکستانی نوجوانوں کے لیے پیغام
ڈاکٹر ملک نے کہا کہ ہم ایک ڈیجیٹل دور میں جی رہے ہیں، جہاں کمپیوٹر سائنس ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔
"ٹیکنالوجی سیکھنے سے نوجوان نہ صرف ملازمت کے مواقع حاصل کر سکتے ہیں بلکہ معاشرتی مسائل کے حل میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو ٹیکنالوجی سے دلچسپی ہے، تو ابھی سے اپنی صلاحیتیں نکھارنا شروع کریں۔”
انہوں نے نوجوانوں کے لیے کمپیوٹر سائنس کے نمایاں شعبے بھی بتائے:
- مصنوعی ذہانت (AI) اور مشین لرننگ (ML)
- ڈیٹا سائنس اور بگ ڈیٹا اینالیٹکس
- سائبر سیکیورٹی
- کلاؤڈ کمپیوٹنگ
- روبوٹکس اور آٹومیشن
- انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT)
ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں صرف ڈگری کافی نہیں:
"ڈگری بغیر مہارت کے گاڑی بغیر ایندھن کے مانند ہے — بظاہر مکمل مگر بے کار۔ عملی تجربہ اور مضبوط پورٹ فولیو ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔”
روحانیت اور پیشہ ورانہ زندگی میں توازن
ڈاکٹر ملک نے بتایا کہ 2023 میں انہوں نے عمرہ کی سعادت حاصل کی، جہاں انہوں نے پاکستان، فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔
"ایمان اور خدمت ایک دوسرے سے جدا نہیں۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ دونوں کو اپنی زندگی اور پیشے کا محور بنائے رکھوں۔”
ان کا سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ ایمان، علم، اور عزم کے ساتھ ایک عام گاؤں کا لڑکا بھی پاکستان کے ٹیکنالوجی لیڈرز میں شمار ہو سکتا ہے۔
