یونیورسٹی اصلاحات میں وفاقی صوبائی ہم آہنگی

newsdesk
3 Min Read
پروفیسر احسن اقبال کی صدارت میں اعلیٰ تعلیم اصلاحات، یونیورسٹی کارکردگی میٹرکس اور نارووال انجینئرنگ یونیورسٹی کے مسودے پر تفصیلی مشاورت۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال کی صدارت میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں اعلیٰ تعلیم اصلاحات اور یونیورسٹیوں کی کارکردگی کے میٹرکس پر مفصل تبادلۂ خیال ہوا۔ شرکاء نے وفاقی اور صوبائی سطح کے باہمی رابطے میں بہتری کے نقشے پر اتفاق کیا تاکہ تعلیمی معیار کے لیے یکساں ذمہ داری اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس میں یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ اعلیٰ تعلیم اصلاحات میں یونیورسٹی سنڈیکیٹس میں تدریسی، تحقیقی اور صنعتی ماہرین کی متوازن نمائندگی ضروری ہے تاکہ فیصلہ سازی علمی اقدار اور عملی تقاضوں کے درمیان توازن برقرار رکھ سکے۔ شرکاء نے نظم و نسق کی ساخت کو مضبوط کرنے، مالی شفافیت بڑھانے اور عالمی بہترین طریقوں کے مطابق اصلاحات لانے پر زور دیا۔محکمہ اور کمیشن کے نمائندوں نے یونیورسٹی برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی نارووال کے مجوزہ مسودۂ قانون پر تفصیلی مشاورت کی۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان، چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن، نے کمیشن کی اہم پہلوں اور نارووال یونیورسٹی کے مسودے کے نکات پر جامع پیشکش کی، جس میں ادارتی انتظام، نصابی مربوطی اور تحقیقی استعداد کار کے فروغ کی تجاویز شامل تھیں۔اجلاس میں یونیورسٹیوں کی کارکردگی کے ماپنے کے معیارات، باہمی اشتراک کے میکانزم اور ادارہ جاتی احتساب کے طریقہ کار پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ اعلیٰ تعلیم اصلاحات کے تحت شفاف فنانسنگ، واضح گورننس فریم ورک اور تحقیقی بنیادی ڈھانچے کی بہتری کو ترجیحی بنیاد پر آگے بڑھایا جائے گا۔پروفیسر احسن اقبال کی رہنمائی نے وفاقی اور صوبائی سطح کے درمیان تعاون میں نَوآمیدی اضافہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ نوجوانوں کو جدید انجینئرنگ تعلیم کے بہترین مواقع فراہم کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ اس مشاورت میں وزیر ہائر ایجوکیشن رانا سکندر حیات، سیکرٹری غلام فرید، تجمل عباس رانا خصوصی سیکرٹری، زاہدہ اظہر اضافی سیکرٹری (یونیورسٹیاں)، مذمل محمود بطور تعلیمی ماہر اور پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن و محکمہ ہائر ایجوکیشن کے نمائندے بھی شریک رہے۔شرکاء نے آئندہ اقدامات میں اصلاحاتی سفارشات کی عملی روایات، مسودے کی حتمی شکل اور مضبوط رابطہ کاری کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اعلیٰ تعلیم اصلاحات کے اہداف جلد از جلد عملی جامہ پہن سکیں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے