اسلام آباد، ۳ دسمبر ۲۰۲۵ کو ترکی سفارتخانے نے معذور افراد کے عالمی دن کے باعث ایک تقریب منعقد کی، جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معذور افراد اور اُن کی نمائندہ تنظیمیں شریک رہیں۔ سفارتخانے کے مہمانانِ خصوصی میں معذور افراد، بصارت سے محروم افراد، گفتار و سماعت سے متاثرہ افراد اور میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔ڈاکٹر عرفان نزیروغلو نے میزبان کی حیثیت سے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور پاکستان میں شمولیت اور رسائی کے فروغ کے لیے بھرپور تعاون کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی ترقی تبھی ممکن ہے جب معذور افراد پوری برابری اور مکمل شرکت کے ساتھ معاشرتی زندگی میں شریک ہوں۔سفیر نے مختلف غیر سرکاری تنظیموں، سماجی کارکنان اور انفرادی طور پر کام کرنے والوں کی کاوشوں کو سراہا اور بتایا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تعاون کو مزید مضبوط کر کے معذور افراد کی بہبود کے لیے مشترکہ اقدامات اور علمی تبادلوں کو فروغ دیا جائے گا۔شرکاء کو روایتی ترکی مہمان نوازی کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا اور کہا گیا کہ مشترکہ پروگراموں کے ذریعے رسائی، شمولتی تعلیم اور معذور افراد کی معاشرتی شرکت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ سفیر نے واضح کیا کہ یہ شراکت داری ہمارے مشترکہ اقدار کی عکاس ہے اور معاشروں کو ایسے انداز میں تشکیل دینے کے عزم کو مضبوط کرتی ہے جہاں کوئی پیچھے نہ رہ جائے۔اسمت اللہ نیازی نے، جو نیشنل پریس کلب کی نمائندگی کر رہے تھے، پاکستان میں معذور افراد کو درپیش مشکلات کی نشان دہی کی اور اس بات پر زور دیا کہ ملک گیر سطح پر واضح رسائی کے نفاذ کے بغیر حقیقی شمولیت ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی جانب سے مؤثر اور بامقصد رسائی کے منصوبے لازمی ہیں۔امبیہ اکرام اور محمد عاطف نے، جو خصوصی ہنر تبادلہ پروگرام کی نمائندگی کر رہے تھے، کہا کہ ترکی کے تجربات اور رسائی میں ٹیکنالوجیکل پیش رفت کو پاکستان کے ساتھ مل کر بروئے کار لا کر مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے سول سوسائٹی کے درمیان تعاون کو دونوں ممالک کے معذور افراد کے لیے فیصلہ کن قرار دیا۔تقریب میں شریک مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نمائندوں نے بھی اپنے تجربات اور توقعات کا اظہار کیا اور کہا کہ معذور افراد کے حقوق اور رسائی کے حوالے سے جامع حکومتی اور سماجی کوششوں کی ضرورت ہے۔ سفارتخانے نے آئندہ کے مشترکہ اقدامات اور تعاون کے وعدے کو دہرایا تاکہ معذور افراد کی شمولیت کو عملی شکل دی جا سکے۔
