پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منعقد ہونے والی خصوصی گول میز میں صنعت کے سینئر نمائندوں نے تجارتی چیلنجز اور اقتصادی عدم استحکام پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس اجلاس میں شرکت کرنے والے دلالی فرموں اور اثاثہ انتظامی کمپنیوں کے سربراہان نے معاشی نزاکتوں، رسد کے مسائل اور بین الاقوامی تجارت میں درپیش رکاوٹوں کے حوالے سے اپنے مشاہدات شیئر کیے۔اے سی سی اے برطانیہ کے سینئر اقتصادی ماہر جناب جناتھن اشورث نے عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محدود رسد، ٹرانسپورٹ میں تاخیر اور تجارتی پابندیاں مالیاتی منڈیوں پر نمایاں اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ شرکاء نے اس موقع پر تجارتی رکاوٹیں کے فوری اور دوررس اثرات کا تفصیلی تجزیہ کیا اور مختلف منظرناموں کے تحت باہمی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔گفتگو کے دوران معاشی پالیسی سازوں اور نجی شعبے کے درمیان تعاون کی اہمیت واضح ہوئی تاکہ سرمایہ کار اعتماد بحال رہے اور منڈیوں میں بے یقینی کم کی جا سکے۔ شرکاء نے ۲۰۲۶ کے لئے ممکنہ حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا جن میں رسد کے متبادل راستے، تجارتی معاہدوں کی تجدید اور مالیاتی پالیسی کی بروقت ہم آہنگی شامل تھیں۔ اس گفتگو میں تجارتی رکاوٹیں کے حل کو طویل المدت اقتصادی استحکام سے جوڑ کر دیکھا گیا۔شرکاء کی مشترکہ تجاویز اور بامقصد مکالمہ اس بات کی غمازی تھا کہ اُن حالات میں جہاں عالمی معیشت غیر یقینی کا شکار ہے، صنعت اور پالیسی سازی کے درمیان مربوط کوششیں ضروری ہیں۔ اس نشست کے انعقاد کا مقصد اسی طرح کے تعمیری ملاسستعمل کو فروغ دینا تھا تاکہ آئندہ کے چیلنجز کا بروقت اور مؤثر جواب ممکن ہو سکے۔میزبان ادارے اور تمام شرکاء بشمول اے سی سی اے پاکستان کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے جن کی شمولیت اور تبادلۂ خیال نے اس اجلاس کو معنی خیز بنایا اور آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے رہنمائی فراہم کی۔
