تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں انسان اور جانور کے درمیان ایک منفرد رشتہ شہر کی پہچان بن گیا۔ طالبشاہ شیخوف نامی ایک شہری نے کئی دہائیاں قبل ایک ننھی ریچھنی ماریا کو اپنی اولاد کی طرح پالا، اور دونوں کی دوستی نے دوشنبے کے رہائشیوں کے دل موہ لیے۔
یہ واقعہ اس وقت شروع ہوا جب پہاڑوں میں شکاریوں نے ایک مادہ ریچھ کو مار ڈالا اور اس کا چھوٹا بچہ تنہا اور بے یار و مددگار رہ گیا۔ شیخوف نے اس بچی کی زندگی بچائی، اسے ایک بکری کے بدلے حاصل کیا اور اپنے گھر لے آیا۔ اس نے ماریا کو اپنے 13 بچوں کے ساتھ اسی طرح پالا جیسے اپنی اولاد کو پالتا تھا، اس کے لیے فیڈر سے دودھ دیا، اسی کے ساتھ سلایا اور ہمیشہ اپنے ساتھ رکھا۔
جب پہاڑوں میں خوراک کی کمی ہوئی، تو شیخوف نے ماریا کو شہر لے آیا۔ شہریوں کے لیے یہ ایک غیر معمولی منظر تھا: روایتی تاجک لباس میں ایک بوڑھا شخص اور اس کے ساتھ ساتھ ایک مکمل جوان ریچھنی۔ ماریا نہ صرف گلیوں میں گھومتی بلکہ مختلف کرتب بھی دکھاتی تھی، بسوں پر سوار ہوتی اور کبھی شیخوف کو اپنی پیٹھ پر بٹھا کر سیر کراتی۔ بچے اسے جادوئی مخلوق سمجھتے اور بڑے افراد اسے ایک زندہ افسانہ قرار دیتے۔
وقت گزرنے کے ساتھ دونوں کی یہ دوستی اور محبت اتنی مشہور ہوئی کہ شہریوں نے ان کے لیے ایک مجسمہ بنانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔ تاہم، ہر کہانی کا ایک انجام ہوتا ہے۔ شیخوف تقریباً 80 سال کی عمر میں چل بسے، اور محض دو ماہ کے بعد ماریا بھی دنیا سے رخصت ہو گئی، جیسے وہ اپنے دوست کے بغیر زندگی گزارنے کی ہمت نہ کر سکی۔
یہ داستان صرف ایک انسان اور ریچھ کے ساتھ رہنے کی نہیں، بلکہ محبت، وفاداری اور قربت کی ایک ایسی مثال ہے جو آج بھی شہر کے باسیوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
