اسٹرائیو فاؤنڈیشن کا اسپائنل مسکیولر ایٹرافی پر تاریخی سیمینار — ماہرینِ طب اور سماجی رہنماؤں کا اشتراک
اسلام آباد: اسٹرائیو ایریڈیکیشن آف ڈس ایبیلٹی فاؤنڈیشن نے اسپائنل مسکیولر ایٹرافی (SMA) کے موضوع پر ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا، جس میں قومی و بین الاقوامی ماہرینِ طب، معالجین، اور سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔ یہ تقریب پاکستان میں نایاب جینیاتی بیماریوں کے علاج، تشخیص اور عوامی آگاہی کے حوالے سے ایک سنگِ میل ثابت ہوئی۔
تقریب میں اسٹرائیو فاؤنڈیشن کا تعارف پیش کیا گیا، جو پاکستان کی پہلی تنظیم ہے جو SMA سے متاثرہ مریضوں کی بحالی، علاج، اور شعور اجاگر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ میزبان نے تنظیم کے بانی و چیئرمین محمد یاسر خان کے بارہ سالہ عزم و جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے محدود وسائل کے باوجود اس منصوبے کا آغاز اس مقصد سے کیا کہ وہ SMA سے متاثرہ بچوں کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لا سکیں۔
تقریب کا مرکزی حصہ ماہرینِ طب کے لیکچرز پر مشتمل تھا۔
ڈاکٹر عاصم اعجاز، جو برطانیہ میں ایمرجنسی میڈیسن کے کنسلٹنٹ ہیں، نے “SMA مریضوں کی ایمرجنسی میں دیکھ بھال اور مینجمنٹ” پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ SMA کے مریض انتہائی نازک فزیالوجی رکھتے ہیں اور ایک معمولی انفیکشن بھی جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے معالجین کے لیے “SMART” فریم ورک (Support breathing, Metabolic/hydration, Airway, Review baseline, Trigger) متعارف کرایا اور زور دیا کہ مریضوں کے نگہبان (caregivers) بہترین تشخیص کا ذریعہ ہیں۔
ڈاکٹر مریم طارق، کلینیکل لیڈ راولپنڈی میڈیکل کالج، نے SMA کی پیتھوفزیالوجی اور جینیاتی بنیاد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک آٹوسومل ریسیسیو بیماری ہے جو SMN1 جین کی خرابی سے پیدا ہوتی ہے اور چار اقسام پر مشتمل ہے، جن میں شدید ترین صورت نوزائیدہ بچوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے معالجین پر زور دیا کہ وہ نگہبانوں کے جذباتی و جسمانی دباؤ کو سمجھتے ہوئے ہمدردانہ رویہ اپنائیں۔
ڈاکٹر وسیم الرحمن، اسوسی ایٹ کنسلٹنٹ پیڈیاٹرک نیورولوجی (شفا انٹرنیشنل اسپتال)، نے SMA کے جینیاتی ارتقاء اور علاج میں پیش رفت پر گفتگو کی۔ انہوں نے Nusinersen، Zolgensma، اور Risdiplam جیسی ادویات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹرائیو فاؤنڈیشن نے ان علاجوں کی پاکستان میں دستیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ Risdiplam کے استعمال سے کئی بچے ایک سال کی عمر کے بعد زندہ رہے ہیں اور ترقیاتی اہداف حاصل کر رہے ہیں۔
تقریب میں اسٹرائیو فاؤنڈیشن کی نمایاں کامیابیاں بھی پیش کی گئیں۔ وقار حسین اور محمد ازیر خان نے فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ strivefoundation.co متعارف کرائی — جو پاکستان کا پہلا خودکار SMA مریض رجسٹریشن اور اسپانسرشپ سسٹم ہے۔ اس پلیٹ فارم پر مریض علاج کے لیے مالی امداد کی درخواست دے سکتے ہیں، جبکہ ڈونرز مریضوں کی میڈیکل پیش رفت شفاف طریقے سے دیکھ سکتے ہیں۔
سمن فاطمہ، پروگرام لیڈ اسٹرائیو فاؤنڈیشن، نے بتایا کہ اب تک تنظیم نے 29 مریضوں کو 65 علاجی سائیکل فراہم کیے ہیں اور FDA سے منظور شدہ دوا "ایوریسڈی” (Evrysdi) پاکستان میں متعارف کرائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 102 مریضوں کو علاج فراہم کیا جا چکا ہے جبکہ 45 مریض اب بھی انتظار کی فہرست میں ہیں، جن کے لیے مزید وسائل درکار ہیں۔
ایک خصوصی ویڈیو میں بانی محمد یاسر خان، ڈائریکٹر مجید قریشی، بانی رکن سید علی اور پہلے مخیر مددگار مزہرالحق لون کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے پاکستان میں SMA کے مریضوں کے لیے سب سے پہلے مالی تعاون فراہم کیا۔
اختتامی سیشن میں مجید قریشی اور سید علی نے ماہرینِ طب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تحقیق، فنڈنگ، اور آگاہی کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
اختتامی خطاب میں محمد یاسر خان نے اسٹرائیو فاؤنڈیشن کے مشن کو نوجوانوں کی قیادت میں امید اور خدمت پر مبنی قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی عطیات میں بینکنگ مشکلات اور عالمی فنڈنگ پلیٹ فارمز سے پاکستان کے اخراج نے شدید رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے انخلا نے تحقیق اور علاج تک رسائی کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا، “جو ایک جان بچاتا ہے، گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔” یاسر خان نے رمضان کے موقع پر اجتماعی کوششوں کی اپیل کرتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر تعاون جاری رہا تو پاکستان میں تمام رجسٹرڈ SMA مریضوں کا علاج ممکن ہے۔
