قومی بحری امور انسٹی ٹیوٹ نے یکم دسمبر دو ہزار پچیس کو اسلام آباد میں اپنے نئے مطالعاتی مجموعے کا اجرا کیا، جس میں جنوبی ایشیا کی بحری سلامتی اور اس سے متعلقہ حکمت عملی پر تفصیلی تجزیے شامل ہیں۔ اس شائع شدہ کام میں مقامی اور بین الاقوامی محققین نے خطے کے بدلتے سکیورٹی منظرنامے، بحری پالیسیوں اور عملی سفارشات کا جامع احاطہ پیش کیا ہے جس سے پاکستان کے بحری سلامتی کے نقطۂ نظر کو تقویت ملنے کی توقع ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے مہمانِ خصوصی کے طور پر تقریب میں شرکت کی اور پاکستان کی سمندری صلاحیتوں پر زور دیا، ساتھ ہی اس عہد کا اظہار کیا کہ ملک کو بحرِ عمان اور بحیرہِ ہند کے مواقع کو بروئے کار لانے کے لیے بحری شعور کو فروغ دینا ہوگا۔سفیر سہیل محمود نے بطور نمایاں مقرر اپنی تقریر میں اس مجموعے کی علاقائی استحکام اور معاشی خوشحالی کے تناظر میں اہمیت اجاگر کی اور بتایا کہ یہ مطالعہ پالیسی سازوں اور عملی شعبوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ نے اشاعت کے پس منظر اور تحقیقاتی عمل کے مراحل سے بھی حاضرین کو آگاہ کیا۔وائس ایڈمرل ڈاکٹر احمد سعید ریٹائرڈ نے ادارے کی صدارت کے دوران اس پراجیکٹ کے آغاز اور مقاصد کا خاکہ پیش کیا جبکہ ریئر ایڈمرل جاوید اقبال نے آئندہ صدارت کا چارج سنبھالتے ہوئے شراکت کرنے والے محققین اور نقادوں کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں ایڈمرل عزیز مرزا، جو سابقہ بحریہ سربراہ ہیں، بطور مہمانِ اعزاز موجود تھے اور ملکی بحری امور کے موجودہ تقاضوں پر مختصر گفتگو کی۔تقریب میں سفارت کار، سینئر سرکاری شخصیات، علمی حلقے، فکر ساز اداروں کے نمائندے اور بحری پیشہ وران نے شرکت کی۔ اشاعت میں روایتی اور غیر روایتی خطرات، تکنیکی ترقیات، موسمیاتی چیلنجز اور حکمرانی کے ایسے ڈھانچے زیرِ بحث لائے گئے جو جنوبی ایشیا کے بحری مستقبل کو شکل دے رہے ہیں۔ یہ شائع شدہ دستاویز پاکستان کے بحری مباحثے کو علاقائی اسٹریٹجک ادب میں ایک اہم حوالہ بنانے کی داستاں رکھتی ہے۔مجموعے کی اشاعت سے متعلق خواہش یہ ہے کہ پالیسی ساز اور عمل درآمد کرنے والے ادارے اس میں دی گئی سفارشات کو ملکی اور خطائی سطح پر مدِ نظر رکھ کر بحری سلامتی اور حکمرانی کو مضبوط کریں، تاکہ پاکستان خطے میں اپنے مفادات بہتر طور پر محفوظ رکھ سکے۔
